سوچھ بھارت ابھیان کاآدھاہی ہی خرچ کرپایا دہلی میونسپل کارپوریشن
نئی دہلی،09؍ فروری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)دہلی کوسوچھ بھارت ابھیان کے تحت ملے فنڈکااب تک آدھاحصہ ہی خرچ کیاجاسکاہے ۔یہ حال تب ہے جب دہلی کے تینوں ایم سی ڈی میں اسی بی جے کاقبضہ ہے،جس کے مکھیامودی نے ہی یہ اہم پروگرام شروع کیاہے۔ دہلی حکومت کے شہری ترقیاتی شعبہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے یہ خلاصہ ہوا ہے۔یہی نہیں دہلی کی کجریوال کی ایجنسیوں کامظاہرہ بھی اس معاملے میں دہلی کوئی بہترنہیں ہے ۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق دہلی کے تینوں ا یم سی ڈی کو سوچھ بھارت مہم کے تحت 149.86 کروڑ روپے کا فنڈ جاری ہوا تھا لیکن 31 دسمبر، 2017 تک وہ اس فنڈ سے محض 74.87 کروڑ روپے خرچ کر پائے، مختص شدہ بجٹ کی بچی ہوئی رقم میں تقریبا 78 فیصدحصہ شمالی ایم سی ڈی کا ہے۔محکمہ کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ٹھوس ویسٹ مینجمنٹ کے لئے مقرر بجٹ کا 62 فیصد حصہ (8464 کروڑ میں سے 52.68 کروڑ روپے) خرچ نہیں ہو پایا ہے، صلاحیت کی تعمیر کے لئے جاری کردہ فنڈز کا 60فیصد (24.48 لاکھ سے 14.49 لاکھ) خرچ نہیں ہوا ہے۔فنڈز کا 46 فی صد (کمیونٹی ٹوائلٹ بنانے کے لئے 21.53 کروڑ روپے سے 9.99 کروڑ روپے) خرچ نہیں کئے گئے ہیں۔ اسی طرح انفارمیشن، تعلیم اور مواصلات کے لئے مختص بجٹ کا 33 فیصد (12.67 کروڑ میں سے 4.24 کروڑ روپے) اور لوگوں کے گھروں میں بیت الخلا بنانے کے لئے مختص فنڈ کا 25 فیصد (30.78 کروڑ میں سے 7.80 کروڑ روپے) حصہ خرچ نہیں ہوا ۔تینوں ایم سی ڈی میں سب سے کم خرچ شمالی ایم سی ڈی نے کیا ہے، شمالی ایم سی ڈی کے پاس مختص شدہ فنڈز میں سے 35.93 کروڑ روپے باقی ہیں، جو مجموعی طور پر 48 فیصد ہے۔ اس کے بعدمشرقی ایم سی ڈی نے مختص فنڈز میں سے 19.75 کروڑ روپے بچے ہوئے ہیں، جو کل مختص فنڈکا 47 فیصد ہے۔ ان کے مقابلے میں جنوبی ایم سی ڈی کی کارکردگی بہتر ہے۔ جنوبی ایم سی ڈی کے لئے مختص کردہ فنڈز میں سے 1.01 کروڑ روپے بچے ہوئے ہیں، جو کل بجٹ کا صرف 3 فیصد ہے۔سب سے بہترین کارکردگی NDMC کی رہی، جس نے مختص شدہ فنڈ کی پائی پائی خرچ کردی ہے۔ این ڈی ایم سی کو صرف 2.02 کروڑ روپے فنڈ جاری کیا گیا تھا۔ دہلی کینٹ بورڈ سوچھ بھارت مہم کے لیے جاری فنڈمیں سے 2.34 کروڑ روپیہ خرچ نہیں کر پایا ہے جو کہ کل مختص رقم کا 53 فیصد ہے۔شمالی ایم سی ڈی کے ایک اہلکارنے فنڈز نہ خرچ کرنے کے بارے میں صفائی دیتے ہوئے کہا کہ کئی منصوبوں میں پیسہ خرچ کرنے کی رپورٹ دو ماہ بعد دی گئی ہے، جیسا کہ اگر ریڈیو پر کوئی تشہیری مہم چل رہی تو یہ اس کے ختم ہونے کے بعدہی پیسہ دیاجاتاہے۔