قومی ترانہ: پرمود متالک جیسوں سے سننے کا براوقت نہیں آیا: ضمیر احمد خان
بنگلورو،17؍مئی (ایس او نیوز) کرناٹک بھر میں پیر سے اسکولس کھل گئے۔ اس کے ساتھ ہی نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو گیا۔ کورونا کی چوتھی لہر کے خدشات اور بعض اضلاع میں گرم لہر کے سبب درجہ حرارت میں اضافہ کے درمیا ن پیر سے ریاستی حکومت نے اسکولس کھول دئیے ریاست بھر میں تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر اسکولوں کو سجایا گیا اور بچوں میں مٹھائیاں تقسیم کر کے ان کا استقبال کیا گیا۔
کورونا کی وجہ سے گزشتہ تین سال کے دوران تعلیمی سرگرمی متاثر رہی اب اسکول کھلتے ہی بچوں نے کافی جوش و خروش کے ساتھ اسکولوں کی طرف رخ کیا۔چونکہ امسال تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز بروقت ہوا ہے اس لئے حکومت نے پہلے پندرہ دن تک بچوں کو لرننگ ریکوری کے لئے مختص کرنے کا موقع فراہم کیا ہے تاکہ گزِشتہ دوسال کے دوران کورونا کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کو جو نقصان پہنچا اس کو کچھ حد تک پورا کیا جا سکے۔اسکولوں کی شروعات جشن کے ماحول میں کرنے محکمہ تعلیم کے فیصلہ کے پیش نظر تمام اسکولوں میں مقامی اراکین اسمبلی اور دیگر رہنماؤں کی موجودگی میں جشن کے ماحول میں تعلیم کی شروعات کی گئی۔
شہر کے چامراج پیٹ اسمبلی حلقہ میں آنے والے ایک سرکاری ارد و اسکول میں رکن اسمبلی بی زیڈ ضمیر احمد خان نے بچوں کے ساتھ شریک ہو کر تعلیمی سال کے آغاز کی خوشی منائی اس اسکول میں رکن اسمبلی نے تعلیمی سال کی شروعات قومی ترانے کے ساتھ کی اور مدارس میں قومی ترانہ پڑھنے کی مانگ کرنے والے ہندو شدت پسند تنظیموں نے کارکنوں کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی ترانہ پڑھنے کے لئے کسی شدت پسند تنظیم کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قومی ترانہ پڑھنا لازمی قرار دینے کی کوئی ضرورت نہیں اس سے پہلے ہی ہم تمام محبت کے ساتھ قومی ترانہ کافی جوش و خروش سے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے مدارس میں قومی ترانہ لازمی قرار دینے کے مطالبہ پر کہا کہ قومی ترانہ پڑھنے کے لئے پرمود متالک جیسے شرپسندوں سے سیکھنا پڑے اتنا خراب وقت تو مسلمانوں پر نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی بی جے پی حکومت تمام محاذوں پر ناکام ہو چکی ہے۔اس لئے وہ روزانہ نفرت کا ایک ایک ایجنڈا اٹھانے کے لئے فرقہ پرست تنظیموں کا استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک کی بی جے پی حکومت ملک کی سب سے کرپٹ حکومت ہے۔ اپنی بدعنوانیوں اور گھپلوں پر پردہ ڈالنے اور بنیادی مسائل سے عوام کو توجہ کو ہٹانے کے لئے گزشتہ کئی مہینوں سے الگ الگ مسائل اٹھا رہی ہے۔اب قومی ترانے کا معاملہ بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔