کیا چیف جسٹس گوگوئی کی سبکدوشی سے قبل بابری مسجد پر فیصلہ ہو پائے گا؟

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 18th August 2019, 11:54 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،18اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی) چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی 5 رکنی آئینی بنچ کی طرف سے ایودھیا کے بابری مسجد معاملہ کی سماعت روزانہ ہو رہی ہے۔ سماعت میں تیزی کے بعد سات عشروں قدیمی تنازعہ کے حل کی ایک امید تو ضرورت نظر آ رہی ہے لیکن لوگوں کے دلوں میں یہ سوال بھی ہے کہ آیا 17 نومبر کو گوگوئی کی سبکدوشی سے پہلے اس پر کوئی حتمی فیصلہ سنایا جا سکے گا یا نہیں!

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے مقرر شدہ مفاہمتی پینل کے ذریعے ہندووں اور مسلمانوں کے مختلف فریقین کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ اس کے بعد جسٹس رنجن گوگوئی نے اس معالہ میں ہفتہ کے تمام کام کے دنوں میں سماعت کرنے کا فیصلہ لیا۔

یاد رہے، الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے 2010 میں ایودھیا میں 2.77 ایکڑ زمین کو تین فریقین سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے درمیان یکساں طور پر تقسیم کرنے سے متعلق فیصلہ سنانے کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تھا۔ ایودھیا معاملہ میں رام جن بھومی کو شریک عرضی گزار کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور یہ دعوی کیا گیا ہے کہ متنازعہ مقام کی 2.77 ایکڑ اراضی اسی کی ہے، جہاں بابری مسجد کو منہدم کیا گیا تھا۔

معاملہ سے وابستہ ایک وکیل نے کہا، ’’جب سے چیف جسٹس نے اس معاملہ کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہے، جب سے ان کے ریٹائر ہونے سے پہلے اس پر فیصلہ آنے کی امید نہیں ہے۔ اگر وہ اپنی مدت کار کے دوران فیصلہ نہیں لے پاتے تو پھر معاملہ کو کسی دوسری بنچ کی طرف سے نئے سرے سے سنا جانا چاہئے، ایسا عموماً نہیں ہوتا۔ ‘‘

بنچ پہلی ہی 6 دنوں کی سماعت مکمل کر چکی ہے اور اب تک نرموہی اکھاڑا نے اپنی دلائل کو پورا کر لیا ہے۔ اب رام للا براجمان کے وکیل کے موقف کو سنا جا رہا ہے۔

ایودھیا معاملہ پر سماعت کے چھٹے روز رام للا براج مان کے وکیل نے دعوی کیا کہ اس بات کو ثابت کرنے کے لئے پختہ ثبوت موجود ہیں کہ مسجد کو پہلے سے قائم مندر کے کھنڈر پر بنایا گیا تھا۔ لہذا شرعیہ بھی اس تعمیر کو مسجد کے طور پر قبول نہیں کر سکتی۔

جمعیۃ علما ہند کے پریس بیان کے مطابق جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس بوبڑے نے رام للا کے وکیل ایڈوکیٹ ودیاناتھن سے سوال کیا کہ آپ کے بحث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسجد پہلے سے تعمیر شدہ عمارت پر بنائی گئی تھی لیکن کیا وہ مذہبی عمارت (مندر)تھی ؟انہوں نے عدالت کو بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ میں جسٹس ایس یو خان نے لکھا ہے کہ مسجد کی تعمیر پہلے سے تعمیر شدہ عمارت کے حصوں کو استعمال میں لیتے ہوئے بنائی گئی تھی لہذا اسے غیر شرعی مسجد نہیں کہا جاسکتا ۔

جسٹس چندرچوڑنے کہا کہ اس تمام چیزیوں سے صرف یہ ثابت ہوتاہے کہ الگ الگ دو میں الگ الگ کلچرکے لوگ بسے ہوئے تھے اس لئے مختلف کلچر کی چیزیں مل رہی ہیں ۔اس سے وہاں پر کسی مندرکا ہونا آپ کوثابت کرنا ہوگا،چیف جسٹس نے رام للاکے وکیل سی ایس ودیاناتھن سے پوچھا کہ اب آپ اور کیا دلیل پیش کریں گے اس پر رام للا کے وکیل نے کورٹ کوبتایا کہ اب ہم گواہی کو پیش کریں گے اورپیرکو تین سے چارگھنٹے کے اندراپنی بحث مکمل کرسکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز بھی رام للا کے وکیل کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی پیر تک کے لئے ملتوی کردی۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔