پہلے یونیورسٹی جاؤ، پی ایچ ڈی کرو، پھرعدالت میں آؤ؛ تاج محل کیس میں آلہ آباد ہائی کورٹ نے درخواست گذار پر لگائی زبردست پھٹکار؛ عرضی کو کیا خارج
الہ آباد 12 مئی (ایس او نیوز) تاج محل کے تہہ خانے میں بنائے گئے 20 کمروں کو کھولنے کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ پر داخل کرنے پر عدالت نے عرضی گذار کو زبردست پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے یونیورسٹی جاو، پی ایچ ڈی کرو پھر عدالت میں آؤ۔ اسی کے ساتھ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے عرضی کو خارج کر دیا۔اس دوران جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے کہا کہ درخواست گزار کو پی آئی ایل سسٹم کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
تاج محل کے کمروں کو کھولنے کی عرضی پر پہلی سماعت جمعرات کو 12 بجے شروع ہوئی اس موقع پر ہائی کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے درخواست گزار کی سخت سرزنش کی۔ عدالت نے درخواست گذار سے کہا کہ وہ پہلے یونیورسٹی جائے، پی ایچ ڈی کرے، پھر عدالت میں آئیں۔عدالت نے مزید کہا کہ اگر کوئی آپ کو تحقیق کرنے سے روکے تو ہمارے پاس آجائیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کل آپ آکر ہم سے اگر یہ کہیں گے کہ ججس کے چیمبر میں جانا ہے تو کیا ہم آپ کو اپنے چیمبر دکھائیں گے؟ عدالت نے کہا کہ تاریخ آپ کے مطابق نہیں پڑھائی جائے گی۔
بتاتے چلیں کہ بی جے پی کے ایودھیا میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے 7 مئی کو عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور تاج محل کے 22 میں سے 20 کمروں کو کھولنے کی اجازت مانگی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان بند کمروں میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں رکھی ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان بند کمروں کو کھول کر اس کا راز دنیا کے سامنے لانا چاہئے۔
عرضی گزار رجنیش سنگھ نے ریاستی حکومت سے اس معاملے میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک میں تاج محل کے کمروں کے راز کو لے کر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ساتھ ہی مورخین کا کہنا ہے کہ تاج محل عالمی ورثہ ہے۔ اسے مذہبی رنگ نہ دیا جائے۔
کیا کہتے ہیں تاریخ داں : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسر ندیم رضوی نے تاج محل کو مذہبی رنگ دیئے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاج محل کے تہہ خانے اور دیگر حصے 300 سال تک کھلے ہی تھے۔ کئی نسلیں اسے دیکھ چکی ہیں۔ یہاں کوئی علامتیں نہیں ہیں۔ تاج محل کے جو حصے بند کیے گئے تھے وہ مذہبی وجوہات کی بنا پر نہیں کیے گئے تھے بلکہ تاج محل میں ہجوم اور سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بند کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یادگار کے تحفظ اور سیاحوں کی حفاظت کے لیے اے ایس آئی نے ملک بھر میں یادگاروں کے کچھ حصوں کو بند کر دیا ہے۔
پرو فیسر رضوی نے بتایا کہ تاج محل کے تہہ خانے کو کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اگر کھولنا ہے تو اسے عدالت کی نگرانی میں کھولا جانا چاہئے اور ویڈیو گرافی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں کوٹھری کھولنے کے بعد وہاں کوئی مورتی نہ رکھ دے اور پھر مستقل جھگڑا نہ شروع ہوجائے۔
مذہبی رنگ دینے کی سازش: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ تاج محل جیسے عالمی ورثے کو مذہبی رنگ دینے کی سازش ہو رہی ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ تہہ خانے کھولے جائیں۔ کیا اس کا کوئی مقصد ہے؟ جس مقصد کے لیے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔