بنگلور میں احتجاجیوں اور پولس کے درمیان زبردست جھڑپ؛ پولس فائرنگ میں دو کی موت؛ فیس بُک پر توہین آمیز پوسٹ پرعوام نے کیا تھا پولس تھانہ کا گھیراو

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 12th August 2020, 2:39 AM | ریاستی خبریں |

بنگلور 12 اگست(ایس او نیوز)   فیس بُک پر مبینہ طور پر  پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف توہین آمیز مسیج پوسٹ کرنے پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے بنگلور کے جی ہلی پولس تھانہ کے باہر  جمع ہوکرایک فرقہ کے لوگوں نے جب احتجاج کیا تو یہی احتجاج بعد میں تشدد میں تبدیل ہوگیا جس کے نتیجے میں بتایا جارہا ہے کہ احتجاجیوں پر قابو پانے کے لئے پولس کو فائرنگ کا سہارا لینا پڑا  جس میں  آدھی رات   دو بجے تک ملنے والی اطلاع کے مطابق دو لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ تین لوگ گولی لگنے سےشدید زخمی ہوئے ہیں۔

اطلاع کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب   کو احتجاجیوں اور پولس کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی  اور کنڑا میڈیا کی رپورٹوں پر بھروسہ کریں تو احتجاجیوں نے پولس وین اور پولس جیپ کے ساتھ ساتھ دیگر کئی سواریوں کو بھی نذر آتش کردیا  جس کی وجہ سے حالات بے قابو ہوگئے۔

ذرائع سے  ملی اطلاع کے مطابق  بنگلور کے جی ہلی اور قریبی علاقوں میں حالات اُس وقت کشیدہ ہوگئے تھے جب نوین نامی  ایک شرپسند نے فیس بک پر پیغمبراسلام کے خلاف کچھ مسیج پوسٹ کیا۔ جیسے ہی یہ مسیج سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا، شہر کے کنڈنہلی (کے جی ہلی) اور دیورجیونہلی (ڈی جے ہلی) علاقوں کے لوگ طیش میں آگئے۔ بتایا جارہا ہے کہ نوین نامی شخص نے مبینہ طورپر یہ مسیج پوسٹ کیا تھا جو مقامی  کانگریسی   رکن اسمبلی اکھنڈ سری نواس مورتی کا بھانجہ ہے۔

انگریزی اخبار بنگلور میرر کی رپورٹ کے مطابق علاقہ کے لوگوں نے پولس  تھانہ  میں  متعلقہ پوسٹ کے خلاف جب شکایت درج کرنے پہنچے تو  پولس نے آپسی بات چیت کے ذریعےمعاملے کو حل کرنے کی بات کہی ، جس پر عوام  بھڑک اُٹھے  اور پولس تھانہ کے باہر بھاری تعداد میں جمع ہوکر احتجاج کرنا شروع کردیا، دیکھتے ہی دیکھتے تھانہ کے باہر دو تین ہزار لوگ جمع ہوگئے اور اشتعال انگیز مسیج پوسٹ کرنے والے شخص کو فوری گرفتار کرتے ہوئے اُس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کی مانگ کرنے لگے۔  بتایا گیا ہے کہ یہ واردات منگل شام قریب آٹھ بجے کی ہے۔  بعد میں احتجاجیوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ کنڑا نیوز چینلس  کے مطابق اس موقع پر رات قریب دس بجے   احتجاجیوں نے کافی ہنگامہ مچایا اورپتھراوں کے ساتھ پولس کی گاڑیوں کو آگ لگانی شروع کردی۔ اس دوران رکن اسمبلی سری نواس مورتی کی رہائش گاہ پر بھی ایک گروپ پہنچ گیاتھا  اور اُن کے مکان پر بھی  زبردست پتھراو کرنے کے ساتھ ساتھ باہر پارک کی گئی  متعدد گاڑیوں کو آگ لگادی گئی۔

پتہ چلا ہے کہ بعد میں پولس نے نوین نامی شخص کو اپنی تحویل میں لیا، واقعے  کی اطلاع ملتے ہی شہر کے پولس کمشنر کمل پنت سمیت اعلیٰ حکام جائےوقوع پر پہنچے ۔ بتایا گیا ہے کہ جب احتجاجیوں نے پولس پر پتھراو کرنے کے ساتھ ساتھ تھانہ کے باہر کھڑی گاڑیوں کو نذر آتش کرنا شروع کردیا تو حالات بے قابو ہوگئے۔ کنڑا نیوز چینلس کے مطابق احتجاجیوں نے  پولس تھانہ کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی جس کے بعد  پولس نے پہلے لاٹھی چارج پھر آنسو گیس کے گولے داغتے ہوئے   احتجاجیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی پھر ہوا میں فائرنگ کی گئی۔البتہ  پتہ چلا ہے کہ فائرنگ میں دو لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ دیگر تین لوگ شدید زخمی ہوئے ہیں۔

 حالات کو قابو میں کرنے کے لئے رکن اسمبلی اکھنڈ سرینواس مورتی نے فوری طور پر ایک وڈیو مسیج بھی جاری کیا جس میں انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ جس نے بھی سوشیل میڈیا پر اشتعال انگیز مسیج پوسٹ کیا ہے اُس کے خلاف سخت کاروائی کو  وہ یقینی بنائیں گے۔

فوری طور پر اراکین اسمبلی ضمیر احمد خان اور رضوان ارشد بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے اور احتجاجیوں کو منانے کی کوشش کی مگر پتہ چلا ہے کہ احتجاجیوں نے ان کی بھی بات نہیں سنی یہاں تک کہ ان پر بھی پتھراو کیا گیا۔  اس دوران ضمیر احمد خان اور رضوان ارشد نے  احتجاجیوں کو یقین دلایا کہ وہ  اشتعال انگیز مسیج  پوسٹ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں گے۔

اُدھر ایک کنڑا نیوز چینل سے رات دیر گئے بات کرتے ہوئے  وزیر آر اشوک نے بتایا کہ سوشیل میڈیا پر جس نے بھی مسیج پوسٹ کیا ہے، اُس کے خلاف کاروائی کریں گے ہی، مگر جن لوگوں نے پولس تھانہ پر پتھراو کیا اور سواریوں کو  نذر آتش کیا، اُن کے خلاف غنڈہ ایکٹ لاگو کیا جائے گا انہوں نے پولس اور پولس تھانہ پر حملہ کرنے پر سخت ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ پولس پر حملہ کرنے والوں کو ہرگز  بخشا نہیں جائے گا۔

ذرائع کے مطابق  پولس نے 15 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ رات دو بجے رپورٹ شائع کرنے تک ملی اطلاع کے مطابق  حالات پر قابو پالیا گیا تھا اور ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی، دونوں پولس تھانہ حدود میں دفعہ  144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔ حالات ہنوز کشیدہ بنے ہوئے تھے مگر  زیر قابو بتائے گئے ہیںَ۔ بتایا گیا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے پولس کی زائد فورس علاقہ میں تعینات کی گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...