یہ انتخابات مودی اور راہل کے مابین نہیں، جمہوریت اور آمریت کے درمیان ہیں مرکز میں یوپی اے برسراقتدار آئے گا۔ راہل گاندھی وزیراعظم بنیں گے: سدارامیا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 2nd April 2019, 11:35 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،2؍اپریل (ایس او نیوز) ریاستی مخلوط حکومت کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے چیرمین و سابق وزیراعلیٰ سدارامیا نے کہاکہ پارلیمانی انتخابات کے بعد بھی ریاست کی مخلوط حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ مخلوط حکومت کو خطرہ کی جو باتیں بی جے پی کررہی ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ مخلوط حکومت کے قیام کے وقت سے ہی سرکار کے گرنے کی باتیں ہونے لگی تھیں لیکن بغیر کسی پریشانی اور رکاوٹوں کے حکومت نے 10؍ماہ مکمل کرلئے ہیں اور یہ حکومت لوک سبھا انتخابات کے بعد بھی قائم رہے گی۔ بنگلور پریس کلب کے زیراہتمام ’’ پریس سے ملئے‘‘ پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے سدارامیا نے کہاکہ حکومت گرانے کے لئے بی جے پی کا کوئی بھی حربہ کامیاب نہیں ہوپایا ہے۔ اس کوشش میں ایڈی یورپا پوری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمانی انتخابات کے لئے کانگریس اور جنتادل (سیکولر) جے ڈی ایس نے سمجھوتہ کیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے لیڈروں اورکارکن متحد طور پر انتخابی مہم چلائیں گے۔ وہ سابق وزیراعظم وجے ڈی ایس کے قومی سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڑا کے ہمراہ منڈیا، ٹمکور سمیت ریاست کے دیگر لوک سبھا حلقوں میں انتخابی مہم چلائیں گے۔ سدارامیا نے بتایا کہ قدیم میسور علاقے میں کانگریس اور جے ڈی ایس پارٹیاں پہلے ہی سے مضبوط مانی جاتی ہیں۔ سمجھوتے کی وجہ سے مقامی لیڈروں میں چند اختلافات ضرور ہیں۔ ان اختلافات کو دھیرے دھیرے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اور جے ڈی ایس 20؍حلقوں میں جیت حاصل کریں گی۔ انہیں یقین ہے کہ دونوں پارٹیوں کے کارکن متحدہ طور پر امیدواروں کی جیت کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سدارامیا نے کہاکہ موجودہ پارلیمانی انتخابات راہل گاندھی اور وزیراعظم نریندر مودی کے مابین نہیں ہیں بلکہ یہ جمہوریت کی بقا ، دستور کے تحفظ کے لئے انتخابات ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی ان انتخابات میں اپنی 5؍سالہ میعاد کے دوران کئے گئے ترقیاتی کاموں اورکارناموں پر بات کرنے کی بجائے دوبارہ عوام کو گمراہ کرکے ووٹ مانگنے لگے ہیں۔ 5؍برسوں میں وزیراعظم نے کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا۔ ان 5؍برسوں کے دوران ملک میں جمہوریت خطرہ کے دہانے پر آکھڑی ہے۔ بے روزگاری بڑھنے لگی ہے۔ چھوٹی صنعتیں بند ہورہی ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈر دستور میں تبدیلیوں کی باتیں کررہے ہیں۔ ترقیاتی کاموں یا اپنے کارناموں پر مرکزی بی جے پی لیڈر کوئی بات نہیں کرپارہے ہیں۔ سدارامیا نے کہاکہ ملک کے تمام علاقوں میں مودی کے خلاف لہر دوڑ رہی ہے۔ کہیں بھی مودی کی حمایت نظر نہیں آرہی ہے۔ نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم ہرگز نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی منتخب حکومت کا کام اس ملک کو تحفظ فراہم کرنا اور ترقیاتی کاموں کو انجام دینا ہے۔ خود کو چوکیدار بتاکر جو تشہیر مودی کررہے ہیں اس کا کوئی معنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائک کو حکومت کا بڑا کارنامہ بتایا جارہا ہے لیکن کانگریس کے دور اقتدار کے دوران 15؍سے زائد سرجیکل اسٹرائکس ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے خلاف دو جنگیں بھی جیت چکے ہیں۔ اس وقت کیا مودی نہیں تھے؟۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم صرف بیان بازی کے ماہر ہیں ان کے دور اقتدار میں ملک کی معیشت خراب ہوچکی ہے۔ مودی نے ملک کی تر قی کے لئے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ 2014کے دوران ملک کے عوام کو گمراہ کرتے ہوئے جھوٹے وعدوں کے ذریعہ اقتدار پر قابض ہوئے تھے۔ مودی حکومت نے غریبوں، پسماندہ طبقات، دلتوں ،اقلیتوں اور کسانوں کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ مودی خود کو ملک کا سیوک بتاکر امبانی جیسے بڑے صنعت کاروں کی بھرپور خدمت کررہے ہیں۔ سدارامیا نے کہاکہ اس مرتبہ یوپی اے اتحاد ضرور برسر اقتدار آئے گا اور راہل گاندھی کے ملک کے اگلے وزیراعظم بننے کے راستے ہموار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) چھاپوں کی وہ مخالفت ہرگز نہیں کریں گے لیکن انتخابات کے موقع پر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو نشانہ بناکر ان کے مکانوں اور دفاتر پر آئی ٹی چھاپے کروائے جانے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے ہری پرساد کے اس بیان پر کہ پلوامہ حملہ وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے درمیان میچ فکسنگ ہے۔ سدارامیا نے کہاکہ یہ ہری پرساد کا ذاتی بیان ہے۔ اس سے پارٹی کو نشانہ بنانا ٹھیک نہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات میں ای وی ایم مشینوں کا استعمال کرنے کی بجائے بیلٹ پیپر کا ہی استعمال کرنے کے لئے انتخابی کمیشن کو یاد داشت پیش کی گئی ہے۔ اخباری کانفرنس میں پریس کلب کے صدر سداشیوشنئی ، جنرل سکریٹری کرن کے علاوہ دیگر عہدیداران شریک تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...