حکم عدولی پر ٹیلی کام کمپنیوں اورحکومت پر برس پڑے جج ۔کہا، سپریم کورٹ کو بند ہی کیوں نہ کردیا جائے؟

Source: S.O. News Service | Published on 15th February 2020, 11:21 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،15/فروری(ایس او نیوز/ایجنسی) 1.47 لاکھ کروڑ روپے کے ایڈجسٹڈ گراس ریونیو (اے جی آر) معاملہ میں سپریم کورٹ نے جمعہ کو ٹیلی کام کمپنیوں اور مرکز کے محکمہ ٹیلی کام کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود، بیشتر کمپنیوں کی جانب سے بقایا جات جمع نہ کروانے سے ناراض سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا اس ملک میں کوئی قانون باقی نہیں بچا ہے؟ اس ملک میں رہنے سے بہتر ہے کہ اسے چھوڑکر چلاجانا چاہئے۔جسٹس مشرا نے حکومت سے بھی پوچھا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے یہ نوٹیفکیشن کیسے جاری کیا کہ ابھی ادائیگی نہ کرنے پر کمپنیوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کو کیسے روکاگیا؟۔سپریم کورٹ نے یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ کس افسرنے اتنی جرأت کی کہ ہمارے حکم پر روک لگا دی گئی۔اگر ایک گھنٹے کے اندر حکم واپس نہیں لیاگیا،تو اس افسر کو آج ہی جیل بھیج دیا جائے گا۔محکمہ ٹیلی مواصلات نے سپریم کورٹ کی ناراضی کے بعد یہ حکم واپس لے لیا ہے۔پھٹکار کے بعد مرکزی حکومت نے بھی جمعہ کی رات کے11:59منٹ تک بقایا رقم جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ خبر لکھے جانے تک اس کی تفصیلات کا علم نہیں ہوسکا ہے۔ ووڈافون-آئیڈیا، ریلائنس کمیونی کیشن، ٹاٹا ٹیلی سروسز اور دیگر ٹیلی کام کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹرس کو17 مارچ کو ذاتی طورپر طلب کیاہے۔ جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے ان کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹروں کو جمعہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سبھی کو ذاتی طورپر 17 مارچ کو پیش ہونے کو کہا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 24 اکتوبر کو حکم دیا تھا کہ ٹیلی کام کمپنیاں 23 جنوری تک واجبات جمع کروائیں۔ کمپنیوں نے اس فیصلے پر غور کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے اسے مسترد کردیاتھا۔ اس کے بعد، ایئرٹیل، ووڈافون آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلی نے ادائیگی کے لئے مزید وقت کا مطالبہ کرتے ہوئے، نیا شیڈول طے کرنے کی اپیل کی۔ جمعہ کو سپریم کورٹ نے اسے بھی مسترد کردیا۔واضح رہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں اور حکومت کے مابین گزشتہ 14 سالوں سے اے جی آر کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا۔ 2015 میں ٹیلی کام ٹری بیونل نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ٹیلی کام کمپنیوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ ٹری بیونل نے کہا تھا کہ غیر بنیادی وسائل جیسے کرایہ، مستقل املاک کی فروخت پر منافع اور سود کو چھوڑ کر، باقی کو اے جی آر میں شامل کیا جائے گا۔غیر ملکی کرنسی کا تبادلہ (غیر ملکی کرنسی) ایڈجسٹمنٹ بھی AGR میں شامل تھی۔ تاہم، پھنسے ہوئے قرض، غیر ملکی کرنسی کے اتار چڑھاؤ اور فضول خرچیوں کو اس سے دور رکھا گیا۔ تنازعہ اس لئے تھا کہ حکومت نے کرایہ، مستقل پراپرٹی فروخت کرنے پر منافع اور اے جی آر میں ردی بیچنے سے حاصل ہونے والی رقم کو بھی شامل کیا تھا۔ 24 اکتوبر 2019 کے فیصلے میں، سپریم کورٹ نے حکومت کے حساب کتاب کو درست سمجھا۔ٹیلی کام کمپنیوں کو اسی بنیاد پر سود اور جرمانے سمیت بقایا فیسوں کی ادائیگی کا حکم دیا گیا تھا۔ کمپنیوں کواے جی آر کا 3فیصداسپکٹرم فیس اور 8فیصد لائسنس فیس کے طور پر ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔