ای ڈی کے رویے پر سپریم کورٹ شدید برہم، عدالت نے کہا کہ تفتیش مکمل کئے بغیرکسی ملزم کو’ ڈیفالٹ ضمانت‘سے محروم کرنے کیلئےایجنسی چارج شیٹ پر چارج شیٹ داخل نہیں کر سکتی
نئی دہلی، 21/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے ایک معاملہ کی سماعت کے دوران بدھ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی)کو کٹہرے میں کھڑ ا کردیا ۔ سپریم کورٹ نے بغیر مقدمہ چلائے ملزم کو حراست میں رکھنے پر ای ڈی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی ایجنسی ضمنی چارج شیٹ پر ضمنی چارج شیٹ داخل نہیں کرسکتی اور بغیر مقدمہ چلائے کسی شخص کو جیل میں نہیں رکھ سکتی۔سپریم کورٹ نے ای ڈی سے کسی ملزم کی ڈیفالٹ ضمانت سے انکار کرنے اور ایسے افراد کو غیرمعینہ مدت تک جیل میں رکھنے کیلئے ضمنی چارج شیٹ داخل کرنے پر سوال اٹھایا اور سخت برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزمین کو بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھنے کا یہ طریقہ عدالت عظمیٰ کو قا بل قبول نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ یہ سماعت جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کی۔ جسٹس کھنہ نے ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہاکہ ڈیفالٹ ضمانت کا مکمل مقصد یہ ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہ ہو جائے آپ گرفتاری نہیں کرتے ہیں۔ ساتھ ہی آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک ٹرائل شروع نہیں ہوگا اور نہ ہی آپ ضمنی چارج شیٹ داخل پر ضمنی چارج شیٹ داخل کرسکتے ہیں تاکہ ملزم کو غیر معینہ مدت تک جیل میں بند رکھا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ جھارکھنڈ کے غیر قانونی کانکنی کیس سے متعلق ایک ملزم کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کیا۔ ملزم پریم پرکاش سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کا مبینہ ساتھی ہے۔ سورین کو گزشتہ ماہ ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔پرکاش کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال جنوری میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ انہوں نے۱۸؍ ماہ جیل میں گزارے ہیں اور یہ ضمانت کا واضح معاملہ ہے۔اس پر ایس وی راجونے ملزمین کو رہا کئے جانے پر شواہد یا گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے بارے میں خدشہ کا اظہار کیالیکن عدالت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس کھنہ نے تفتیشی ایجنسی کے وکیل سے کہا اگر وہ ایسا کچھ کرتا ہے تو آپ ہمارے پاس آئیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس معاملہ میں ملزم۱۸؍ ماہ سے سلاخوں کے پیچھے ہے اور یہ قابل تشویش صورتحال ہے ۔ جب آپ کسی ملزم کو گرفتار کرتے ہیں تو مقدمہ ایک مخصوص مدت میں شروع ہوجانا چاہئے ۔موجودہ قوانین کے تحت ایک گرفتار شخص اس وقت ڈیفالٹ ضمانت کا اہل ہوجاتا ہے جب حکام تفتیش مکمل کرنے سے قاصر ہیں، یا حتمی چارج شیٹ سی آر پی سی، یا کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز کے اندر داخل نہیں کر پاتے ہیں ۔ یہ مدت یا تو۶۰؍ دن ہے یا۹۰؍ دن ہے یا کیس کے حالات پر منحصر ہے لیکن اس سے زیادہ اگر ہوجائے تو ملزم کو ڈیفالٹ ضمانت مل جانی چاہئے۔اگرچہ پریم پرکاش کو بدھ کوعبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا لیکن عدالت نے مقدمے کی پیش رفت کو یقینی بنانے کے لئے ایک ماہ تک ہر روز سماعت کی ان کی درخواست کو قبول کرلیا۔یاد رہے کہ عدالت نے گزشتہ سال اپریل میں بھی ایسا ہی تبصرہ کیا تھا۔