نظرثانی درخواست داخل نہ کرنے پر سنی وقف بورڈ چیئرمین نے کہا، ہم وعدہ نبھا رہے ہیں
نئی دہلی،14نومبر(آئی این ایس انڈیا)ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور سنی وقف بورڈ کے راستے الگ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔پرسنل لاء بورڈ جہاں شک میں ہے وہیں سنی وقف بورڈ نے دو ٹوک کہہ دیا ہے، وہ ریویو پٹیشن دائرنہیں کرے گا۔ وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہاکہ میں تو اسی راہ پر ہوں، جس پر پہلے سب نے ایک آواز میں ساتھ چلنے کی بات کی تھی،اب اگر پرسنل لاء بورڈ کو وہ راہ پسند نہیں آ رہی تو اس کی وجہ وہی بتا سکتے ہیں۔جب سب نے مل کر یہ وعدہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مانیں گے، اس وقت بھی دونوں امکان تھامقدمہ جیت بھی سکتے ہیں اور ہار بھی سکتے ہیں تو اب کیا بدلا، سیدھی بات ہے کہ سب کو وہ وعدہ نبھانا چاہئے،ایسے میں ریویو پٹشن کا بھلا کیا تک بنتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر ’ڈیل‘ ہوئی ہوتی تو ہم مقدمے کے درمیان ہی الگ راستہ اختیار کر لیتے، لیکن آخر تک میرے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، میرے وکیل بھی آخر تک دھون صاحب اور جیلانی صاحب ہی رہے۔وہ کوئی خفیہ ڈیلنگ نہیں تھی،باہمی بات چیت کے ذریعے تنازعہ کو حل کرنے کی آخری دنوں میں ایک کوشش تھی،پارٹیاں نہیں مانیں۔مقدمہ ہار جانے کی کیا وجہ دیکھتے ہیں؟ کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقدمہ ہارے ہوتے تو ہمارے حق میں فیصلہ نہیں ہوتا،حکم ہونے کی وجہ سے 5 ایکڑ دینے کو کہا کہ سپریم کورٹ نے1949 اور 1992 کے واقعات پر بھی ہماری بات ہی مانی،بس ہمیں وہ زمین نہیں ملی،مالڈنگ آف ریلیف میں مسلم فریق نے مل کر کہا تھا کورٹ ملک کے تاریخی، سماجی اور ثقافتی ورثے پر بھی توجہ رکھے گا، تاکہ ہماری صدیوں پرانی شاندار مشترکہ وراثت اور تکثیریت و ثقافت بنی رہے،ہو سکتا ہے کورٹ کو ہمارے اس مطالبے ہی فیصلے کا یہ راستہ دکھا ہو۔