اوقاف کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے:تنویر سیٹھ
بنگلورو،26؍نومبر (ایس او نیوز) وقف کی املاک اللہ کی امانت ہے۔اس کو نہ فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی گروی رکھنے کی گنجائش ہے۔البتہ اوقافی املاک سے ہونے والی آمدنی کا استعمال ملت کی فلاح و بہبودی کے لئے کیا جاسکتا ہے۔لیکن اس کے برعکس لوگ وقف کی املاک بینکوں میں گروی رکھ کر کروڑو ں روپئے قرضہ لے رہے ہیں۔ یہ قرضہ کس لئے لیا گیا ہے اس کی وضاحت بھی نہیں کررہے ہیں۔ایسا ہی ایک واقعہ میسور میں پیش آیا ہے۔
رفاہ المسلمین ایجوکیشنل ٹرسٹ میسور نامی ایک ادارہ نے میسور کے قدیم عیدگاہ (وقف املاک) کی جگہ 2009 میں کینرا بینک میں گروی رکھ کر 8.95کروڑ روپئے قرضہ حاصل کیا تھا۔ تاحال ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے۔ اب یہ قرضہ کی رقم بڑ ھ کر سود سمیت 32 کروڑ روپئے سے زیادہ ہوگئی ہے اور بینک نے اس قرضہ کے عوض گروی رکھی گئی عیدگاہ قدیم کی جگہ ای۔ نیلامی کے ذریعہ 30نومبر کو نیلام کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
اس سلسلہ میں رکن اسمبلی حلقہ نرسمہا راجہ (میسور) تنویر سیٹھ نے آج شام ریاستی وقف بورڈ کے دفتر میں ایک اخباری کانفرنس طلب کرکے بتایا کہ دراصل رفاہ المسلمین کی بنیاد 1961 میں ان کے والد سابق وزیرالحاج عزیز سیٹھ صاحب مرحوم کی سرپرستی میں ڈالی گئی تھی۔ ان کے والد کی وفات کے بعد انہوں نے کبھی بھی اس ادارہ پر کوئی حق نہیں جتایا اور نہ ہی کسی عہدہ کامطالبہ کیا۔ اس ادارہ کے ماتحت 14تعلیمی اور فلاحی ادارے چل رہے ہیں۔انہیں اس وقت اس ادارہ کی سرگرمیوں میں مداخلت کرنی پڑی جب انہیں پتہ چلا کہ اس ادارہ کے عہدیداروں اور ٹرسٹیوں نے غیرقانونی طور پر منشائے واقف کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہوئے عیدگاہ قدیم کی جگہ گروی رکھ کر 8.95کروڑ روپئے بینک سے قرضہ حاصل کیا جو بڑھ کر اب تقریباً 32کروڑ روپئے ہوگیا ہے۔یہ قرصہ کس لئے حاصل کیا گیا، ادارہ کے عہدیداروں اور ٹرسٹیاں جن میں پروفیسر ریاض احمد صدر،تاج محمد خان سکریٹری، کے سی شوکت پاشاہ جوائنٹ سکریٹری، عقیل احمد نائب صدر، ڈاکٹر منیراحمد ٹرسٹی بھی شامل ہیں تسلی بخش جواب نہیں دے رہے ہیں۔وقف کی املاک گروی رکھ کر غیر قانونی طریقے سے قرضہ لینے والوں کے خلاف فوجداری معاملہ درج کرکے ان سے قرصہ کی رقم وصول کرنے کا تنویرسیٹھ نے مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس سلسلہ میں کل جمعرات کے دن وزیراعلیٰ ایڈی یورپا سے ملاقات کرکے اس پورے معاملہ کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کروانے کی درخواست کریں گے۔تنویر سیٹھ نے بتایا کہ مذکورہ ادارہ کے عہدیداروں نے انڈے شاہ ولی وقف کی1.04/ایکڑ زمین کا بھی غلط استعمال کیا ہے جس کی مالیت تقریباً 24.25کروڑ روپئے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ ادارہ کے عہدیداروں نے بینک کو گمراہ کرکے یہ قرضہ لیا ہے جس میں بینک افسروں کی ملی بھگت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے ای۔نیلامی روکنے متعلقہ بینک افسروں سے بھی رابطہ کیا ہے۔کیونکہ وقف کی املاک فروخت ہوہی نہیں سکتی۔اس سلسلہ میں مقامی لوگوں کے تاثر سے متعلق پوچھنے پر بتایا کہ کل یہ خبر شائع ہونے کے ساتھ ہی مقامی لوگ ضرور سرگرم ہوجائیں گے۔ان کے تعاون ہی سے وہ اگلی کارروائی کریں گے۔