دلتوں اور مسلمانوں کو جھوٹے معاملات میں پھنسانے کی بات کہنے والی خاتون پولس آفسر کی وڈیو وائرل ہونے کے بعدسنسنی
ممبئی 3/ڈسمبر (ایس او نیوز) مہاراشٹر کے بیڑھ ضلع سے ایک خاتون پولس آفسر کا ایک سنسنی خیز ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پورا پولس محکمہ سوالات کے گھیرے میں آگیا ہے اور عوام اس سوچ میں پڑ گئے ہیں کہ کس طرح مسلمانوں اور دلتوں کو جھوٹے معاملات میں پھنسایا جاتا ہے اور پولس کے پاس مدد طلب کرنے کے لئے جانا مسلمانوں اور دلتوں پر کس طرح بھاری پڑ سکتا ہے۔
اس وڈیو نے نہ صرف پورے مہاراشٹرا بلکہ پورے ملک میں سنسنی مچا دی ہے،جس میں ایک خاتون پولس آفسر دلتوں اور مسلمانوں کے بارے میں بہت ہی قابل اعتراض بیان دے رہی ہے۔
ذرائع کی مانیں تو اس ویڈیو میں نظر آنے والی "بھاگیہ شری نو ٹاکے" ہے جو نہایت کافی قابل اعتراض بات کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ میں دلتوں کا ہاتھ پیر باندھ کر اُن کےاوپرAttrocity ایکٹ کا غصہ نکالتی ہوں ۔
بھاگیہ شری مجلگائوں تعلقہ کی ڈی ایس پی ہے، وڈیو میں خاتون آفسر یہ بھی کہتی ہوئی سنی جارہی ہے کہ انہوں نے ایسے 21 دلتوں پر فرضی کیس تھوپے ہیں جو اُن کے تھانہ میں SC/ST ایکٹ کے تحت معاملات درج کرانے آئے تھے۔ وڈیو کی شروعات میں وہ کہتی ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 307 یا قتل کی کوشش کے ایکٹ کے تحت معاملے بھی درج کئے ہیں تاکہ اُنہیں آسانی سے ضمانت نہ مل سکے۔
اس وڈیو میں ڈی ایس پی بھاگیہ شری مراٹھیوں کے ایک وفد سے بات کررہی ہے، اُن کی بات چیت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بات کرنے والے لوگ SC/ST ایکٹ کے معاملے میں گرفتاری کے بعد ضمانت حاصل کرنے کے لئے اُن سے صلاح لینے پہنچے تھے۔ لیڈی پولس آفسر وفد کے لوگوں سے کہتی ہے کہ اگر وہ اُنہیں ابھی چھوڑ دیتی ہے تو پرتشدد ردعمل سامنے آسکتا ہے۔
ڈی ایس پی بھاگیہ شری یہ کہتی ہوئی بھی نظر آرہی ہے کہ انہوں نے اسی طرح کے ایک کیس کو پونے میں ڈیل کیا تھا، جب وہ پونے شہر کے قریب پمپری میں تعینات تھی. ڈی ایس پی کہتی ہے کہ تین دنوں تک انہوں نے ملزم مراٹهی شخص کو گرفتار نہیں کیا اور اس کے بدلے میں ملزم کو ہی بتایا کہ کس طرح وہ دلت کے خلاف جھوٹا کیس دائر کرے. انہوں نے ملزم کو مشورہ دیا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 122 کے تحت وہ دلت کے اوپر ہی کیس درج کریں کیونکہ یہ بغیر لائسنس کے ہتھیار رکھنے کا جرم ہے.
ڈی ایس پی کا یہ ویڈیو نہ صرف تیزی سے سوشیل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے.بلکہ اب تو یہ وڈیو کلپ ٹی وی نیوز چینلوں پر بھی دکھایا جارہا ہے جس کے بعد محکمہ پولس میں ہلچل مچ گئی ہے تاہم، ابھی تک اس معاملے میں کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔