اگلا الیکشن نہیں لڑنے کے اپنے بیان پر قائم ہوں: سدارمیا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 15th May 2019, 11:50 AM | ریاستی خبریں |

بنگلور،15/ مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)  کانگریس کے سینئر لیڈر سدارمیا نے انہیں کرناٹک کا وزیر اعلی دوبارہ بنانے کے پارٹی میں اٹھ رہے مطالبات کو منگل کو حامیوں کی خواہش کا اظہار قرار دیا،تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اب بھی اپنے اس وعدے پر قائم ہیں کہ وہ اگلا اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گے۔کانگریس پارٹی اراکین کے لیڈر نے کہا کہ انہیں اپنے حامیوں کی جانب سے کی جا رہی مانگ میں کچھ بھی غلط نہیں لگتا۔سابق وزیر اعلی نے کہاکہ میں نے انتہائی صاف کر دیا ہے کہ وزیر اعلی کا عہدہ اب خالی نہیں ہے (لہذا میرے وزیر اعلی بننے کا سوال ہی نہیں ہے)،ہمارے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگلے انتخابات کے بعد مجھے پھر سے وزیر اعلی بننا چاہئے۔ صحافیوں سے بات چیت میں کانگریس لیڈر نے کہاکہ کیا ایسی کوئی چیز ہے کہ اگر لوگ اپنا آشیرواد دیں تو مجھے (وزیر اعلی) نہیں بننا چاہئے؟ یہ کہاں ہے کہ اگر لوگ ہماری پارٹی کو آشیرواد دیں تو مجھے نہیں بننا چاہئے؟۔انہوں نے کہاکہ کیا انہوں نے (حامیوں نے) کہا ہے کہ مجھے ابھی بننا چاہئے؟ وہ کہہ رہے ہیں کہ سال 2023 کے انتخابات میں اگر لوگ کانگریس کو آشیرواد دیتے ہیں تو سدارمیا وزیر اعلی بن سکتے ہیں،اس میں غلط کیا ہے؟۔ بہر حال سدارمیا نے کہا کہ وہ اپنے اس وعدے پر قائم ہیں کہ وہ اگلا اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ میں نے کہا ہے کہ میں اگلا الیکشن نہیں لڑوں گا، لیکن کیا کچھ ایسا ہے کہ ان (حامیوں کو) بھی وہی کہنا چاہئے جو میں نے کہا ہے،وہ اپنی رائے ظاہر کر رہے ہیں۔ سدارمیا نے کہاکہ میں نے اپنی رائے ظاہر کر دی ہے کہ میں اگلا الیکشن نہیں لڑوں گا، میں آج بھی اس پر قائم ہوں۔ مئی 2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات سے قبل سدارمیا نے کہا تھا کہ اس بات کا مکمل امکان ہے کہ یہ ان کا آخری انتخابات ہو گا۔اس سے پہلے، 2013 کے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی سدارمیا نے کہا تھا کہ یہ ان کا آخری الیکشن ہے۔اس الیکشن میں جیتنے کے بعد وہ وزیر اعلی بنے تھے۔پچھلے کئی دنوں سے کانگریس کے کئی رکن اسمبلی چاہتے ہیں کہ سدارمیا ایک بار پھر وزیر اعلی بنیں۔اس سے کرناٹک کی مخلوط حکومت میں شامل جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) کے رہنماؤں اور وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی کی ابرو تن گئی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...