غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری جاری،23 لاکھ عوام جائیں تو کہاں جائیں ؟ پانی اور بجلی سے بھی محروم ہیں رہائشی
غزہ 21/نومبر(ایس او نیوز) ایک جانب غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے زیادہ تر پانی اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں اور دوسری جانب چھوٹے سے محصور علاقے میں مسلسل اسرائیلی بمباری کی وجہ سے عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں، عوام کے لیے راہ فرار اختیار کرنےاور جان بچانے کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ فلسطینی سوال کررہے ہیں کہ جان بچانے کے لئے جائیں بھی تو کہاں جائیں ؟
میڈیا رپورٹوں کی مانیں تو غزہ کا پاور اسٹیشن ایندھن ختم ہونے کے بعد بند ہو چکا ہے بجلی کے بغیر گھروں میں پانی نہیں پہنچایا جا سکتا، رات کے وقت تقریباً مکمل تاریکی میں آگ کے گولوں اور موبائل فونز کی فلیش لائٹ کی روشنی ہی چمکتی نظر آتی ہے۔
چار بچوں کے والد، غزہ کے رہائشی 35 سالہ یامین حماد جن کا گھر اسرائیلی حملوں سے تباہ ہوگیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ماضی میں تمام جنگوں اور جھڑپوں کو دیکھا لیکن اتنی خطرناک بمباری کبھی نہیں دیکھی ۔ غزہ کی واحد دوسری سرحد مصر کی ہے جسے مصری حکام کی جانب سے بند کردیا گیا ہے جب کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اُن پر مسلسل بمباری ہورہی ہے اور روزانہ لوگ شہید ہورہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں لوگ جو زخمی ہیں وہ درد اور زخموں سے کراہ رہے ہیں، اسپتال میں داخل کرانے اور اُن کا علاج کرانے کے لئے اسپتال بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اسرائیلی فوجی اسپتالوں پر بھی بم برسارہے ہیں۔
31 سالہ نوجوان نے بتایا کہ وہ ہفتے کے روز اپنی حاملہ بیوی، والد، بھائیوں، کزن اور سسرال والوں کے ساتھ شہر سے فرار ہو گیا تھا، وہ ساحل پر واقع ساحلی پناہ گزین کیمپ میں چلے گئے لیکن فضائی حملوں نے اس علاقے کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا تو وہ مشرقی ضلع شیخ رضوان کی طرف چلے گئے۔ نوجوان نے بتایا کہ ہ اور ان کے اہل خانہ جس عمارت میں پناہ لیے ہوئے تھےگذشتہ رات اس عمارت پر ہی ایک فضائی حملہ ہوا اور تمام افراد شہید ہوگئے، وہ خاندان مں اب اکیلے بچے ہیں۔نوجوان نے بتایا کہ ہم خطرے سے نکل کر موت کے منہ میں پہنچ گئے ہیں۔ 45 سالہ یوسف دئیر نے بتایا کہ میں اب بے گھر ہوں ، اب جاوں تو کہاں جاوں ، یہاں کوئی ٹھکانہ محفوظ نظر نہیں آتا۔
خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے غزہ میں موجود تین درجن سے زیادہ لوگوں سے بات چیت کی جنہوں نے خوف اور ناامیدی کی صورتحال کی منظر کشی کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے خو فناک تشدد کو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ غزہ میں ریڈ کراس کی عالمی کمیٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس بار عام شہریوں کا اتنا زیادہ نقصان ہوا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی۔
رپورٹوں کے مطابق غزہ میں ہر صبح تباہی کے نئے مناظر سامنے آرہے ہیں جہاں پورے کے پورے رہائشی بلاکس حملوں سے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہورہے ہیں۔ بمباری سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں، شہری دفاع کے رضا کار اکثر حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات تک نہیں پہنچ پاتے اور مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ خود اٹھانے پر مجبور ہیں۔