ایس پی ۔ بی ایس پی کے پاس کانگریس کے ساتھ اتحاد کے علاوہ کوئی چارہ نہیں:سلمان خورشید
قائم گنج: 21 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید نے لوک سبھا انتخابات کے بعد اپنی پارٹی کے ایس پی۔بی ایس پی۔آر ایل ڈی کے ساتھ اتحاد ہونے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی نتائج آنے کے بعد اتر پردیش کے اس اتحاد کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔اتر پردیش کی کانگریس یونٹ کے دو بار چیف رہ چکے خورشید نے کہا کہ ریاست میں پارٹی اچھی حالت میں ہے کیونکہ لوگ علاقائی اور قومی (جماعتوں)، دونوں کے اختیارات سے ناراض ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس اتحاد جماعتوں کے ساتھ مل کر بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے مائل تھی۔خورشید نے کایم گنج میں واقع اپنی رہائش گاہ میں دئے انٹرویو میں کہا کہ اگر ایسا ہوا ہوتا، تو بی جے پی کا ناقص کارکردگی طے رہتی۔انہوں نے کہا کہ لیکن اگر وہ (بی جے پی) ہمارے ووٹ بٹنے کی وجہ فائدہ اٹھاتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ لوگ بہت ہی سوجھ بوجھ کے ساتھ ووٹ ڈالیں گے اور لوگ اس کے بارے میں صحیح جوڑ گھٹاؤ کر لیں گے کہ بی جے پی سے نجات حاصل کرنے کے لئے انہیں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔سلمان خورشید(66)فرخ آباد لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے امیدوار ہیں جس کے تحت قائم گنج اسمبلی حلقہ آتا ہے۔فرخ آبادمیں بی جے پی کے موجودہ ایم پی مکیش راجپوت اوربی ایس پی کے امیدوار منوج اگروال کے ساتھ ان کا سہ رخی مقابلہ ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انتخابات کے بعد کانگریس اور ایس پی۔بی ایس پی۔آر ایل ڈی کے ساتھ آ سکتے ہیں؟ سابق مرکزی وزیر نے ایک جوابی سوال کرتے ہوئے پوچھاکہ کیا کوئی وجہ ہے کہ وہ ایک ساتھ نہیں آئیں گے؟ اگر کانگریس اور اتر پردیش کا یہ اتحاد ساتھ نہیں آیا تو ان لوگوں (اتحاد) کے لئے کیا کہا جا سکتا ہے؟ پھر وہ لوگ باہر رہ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو لے کر مکمل طور پرپر یقین ہے کہ وہ لوگ اتحاد کے حق میں ہوں گے،مجھے لگتا ہے کہ یہی ان کا بھی مقصد ہے،یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس اور اتر پردیش اتحاد مرکز میں ساتھ مل کر حکومت بنانے میں ایک اہم کردار ادا کریں گے؟ خورشید نے کہا کہ یہ ناگزیر نتیجہ ہے،ایس پی۔بی ایس پی۔آر ایل ڈی اتحاد اس بات پر قائم رہے جو اس نے لوگوں سے کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں اتحاد جماعتوں نے کہا ہے کہ وہ بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ان کا کانگریس کے ساتھ آنا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔