اسرائیل کی فلسطینی شہریوں پر ہورہی بمباری پر ترک وزیر خارجہ نے کہا؛ اسرائیلی حملوں پر خاموشی کا مطلب دنیا بھر میں لاقانونیت کو منظوری؛ غزہ میں پانی سے ترس رہے ہیں لوگ

انقرہ 16/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی) ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے انقرہ میں اپنے بوسنیائی ہم منصب علم دین کوناکووک کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’غزہ میں اسرائیل کی لاقانونیت پر خاموش رہنا دنیا بھر میں دیگر لاقانونیت کو ہری جھنڈی دکھانے کے مترادف ہے۔غزہ میں غیر انسانی حملے جاری ہیں جو کہ حقیقتاً شرم کا باعث ہے۔ حماس کو ختم کرنے کیلئے مساجد، اسپتالوں اور اسکولوں پر بمباری کی جارہی ہے۔ ہم ان حملوں کے بارے میں خاموشی اختیار نہیں کر سکتے۔مَیں مغربی ممالک سے کہہ رہا ہوں کہ وہ خاموشی اختیار کرکے جرائم میں شریک کار نہ بنیں۔‘‘
اس دوران غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال میں ایک طبی شعبہ کو ’’تباہ‘‘ کر دیا ہے اور دو دیگر کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ خیال رہے کہ یہاںسیکڑوں مریض، عملہ اور بے گھر فلسطینی پناہ لئےہوئے تھے۔وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فورسیز جو بدھ کوالشفاء اسپتال میں داخل ہوئیں، نے ریڈیالوجی سروس کو تباہ کر دیا، اور برنز اور ڈائیلاسز کے شعبوں پر بمباری کی۔
الشفاء اسپتال میں جبکہ سیکڑوں فلسطینی بیمار اور زخمی ہیں اور اسپتال کے احاطے اور عمارت میں پناہ لئے ہوئے ہیں، اسرائیلی فورسیز نے فوجی چھاپوں کا آغاز کر دیا ہے۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج دعویٰ کررہی ہیں کہ الشفاء اسپتال اور اس کے نیچے حماس نے سرنگوں کا جال بچھا رکھا ہے۔ اسرائیلی بلڈوزر اسپتال کے کمپاؤنڈ کے جنوبی حصے کو تباہ کر رہے ہیں اور دیگر حصوں کو تباہ کرنے کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں جبکہ اسپتال میں موجود ڈاکٹروں سے ہر قسم کا رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے۔ایک نامعلوم اسرائیلی فوجی اہلکار نے رائٹرز کو تصدیق کی کہ اسرائیلی فوجی یہ چھاپہ مار رہے ہیں۔ اہلکار نے کہا کہ ’’آپریشن کو ہماری سمجھ سے تشکیل دیا گیا ہے کہ کمپلیکس میں دہشت گردانہ ڈھانچہ اچھی طرح مخفی ہے۔ حماس نے غزہ کے اسپتالوں کے نیچے اپنا جال بچھا رکھا ہے۔‘‘ تاہم، اسپتال کے ڈاکٹروں اور مریضوں نیز حماس نے تردید کی ہے کہ ان کا کوئی نیٹ ورک الشفاء اسپتال کے نیچے ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کےمطابق اس کے نمائندے نے اسپتال میں موجود ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ سے بات چیت کی جنہوں نے بتایا کہ اسپتال پر حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے تمام لاشیں اٹھا کرلے گئے ہیں اور تمام عمارتوں کی تلاشی لی ہے۔ ابوسلیمہ نے بتایا کہ لاشوں کو کہا ں لے جایا گیا، اس کے تعلق سے انہیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای آر میں اسرائیلی فوجی موجود تھے اوراسرائیلی افواج ریڈیولوجی، شعبہ پیدائش، برنز ڈیپارٹمنٹ اور ای آر کے مرکزی دروازے پر موجودہے۔ اسپتال کے اوپر ڈرون مسلسل اُڑ رہے ہیں۔ وہ خصوصی سرجری کی عمارت کو عام سرجری کی عمارت سے جوڑنے والے پل کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ابوسلیمہ نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے اسپتال میں ۶۵۰؍ مریض ہیں جن میں ۴۵؍ ڈائیلاسز کے مریض ہیں اور ۳۶؍ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے ہیں۔مریض پانی اور خوراک کے لیے ترس رہے ہیں۔ اسپتال کے اندر۵۰۰؍ سے زیادہ طبی عملہ اور ۵؍ہزار پناہ گزین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے دعوے جھوٹے ہیں۔ اسپتال کے اندر سے اسرائیلی فوجیوں کی طرف کوئی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم مریضوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے: ہم ایک ساتھ جییں گے اور مریں گے، بھلے ہی پانی کی قلت ہماری مشکل بڑھا رہی ہے مگرہم زندہ رہنے کی پوری کوشش کریں گے۔ آگے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے پانی کی لائن پر بمباری کی ہے اس لئے اسپتال میں پانی نہیں ہے۔