شمالی کرناٹکا کو الگ ریاست کا درجہ دینے کے معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے لگائی پھٹکار - وزیر اعلیٰ بومئی نے جھاڑا پلّہ
بینگلورو 24 / جون (ایس او نیوز) وزیر برائے فوڈ اینڈ سول سپلائی اومیش کٹی نے یہ جو کہا تھا کہ کرناٹکا کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے شمالی کرناٹکا کو ایک الگ ریاست بنایا جائے گا ، اس پر سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اپنی سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا : " ریاست کو تقسیم کرنے کے بارے میں سوچنا بھی اپنی ماں، مادر وطن اور مادری زبان کےساتھ بے وفائی کرنے جیسا ہے ۔"
ریاستی بی جے پی حکومت میں وزیر کا قلمدان رکھنے والے اومیش کٹی سرحدی ضلع بیلگاوی سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اکثر شمالی کرناٹکا کو نئی ریاست میں تبدیل کرنے کا مطالبہ / تجویز پیش کرتے رہتے ہیں ۔ اومیش نے دو تین دن قبل کہا تھا کہ 2024 کے الیکشن کے بعد وزیر اعظم نریندرا مودی کی طرف سے مختلف ریاستوں کو تقسیم کرکے 50 نئی ریاستیں وجود میں لانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ اور اس کڑی میں کرناٹکا کی تقسیم بھی شامل ہے
خیال رہے کہ ریاست کے جس حصے کو شمالی کرناٹکا کہا جاتا ہے اس میں زیادہ تر سرحدی علاقے ہیں اور یہ بیلگاوی، وجیاپورا، باگلکوٹ، بیدر،بیلاری، گلبرگہ، یادگیر، رائچور، گدگ، دھارواڑ، ہاویری، کوپّل اور وجیا نگر جیسے جملہ 13 اضلاع ہیں۔
سدا رامیا نے کہا کہ :"کرناٹکا کو متحد رکھنے کے لئے بہت سارے کنڑیگاس نے قربانیاں دی ہیں ۔ وزیر اومیش کٹی نے خلاصہ کیا ہے کہ کرناٹکا کو تقسیم کرنے کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی سے بات چیت چل رہی ہے ۔ یہ بہت ہی خطرناک بات ہے ۔ وزیراعظم اور اعلیٰ بسواراج بومئی کو اس سلسلے میں وضاحت کرنی چاہیے ۔ اومیش کٹّی نے اس طرح کے بیانات پہلی مرتبہ نہیں دئے ہیں ۔ اس اشتعال انگیز بیان کے خلاف بیلگاوی کے سرحدی علاقے سے جو بھی رد عمل ہوگا اس کے لئے بی جے پی ہی پوری طرح ذمہ دار ہوگی ۔ "
وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے اپنے کابینی ساتھی اومیش کٹّی کے بیان سے اپنا پلّہ جھاڑتے ہوئے کہا کہ :" شمالی کرناٹکا کو نئی ریاست کا درجہ دینے کے سلسلے میں نہ حکومتی سطح پر کسی نے سوچا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے ۔" اخباری نمائندے کے ایک سوال پر جھلاتے ہوئے انہوں نے کہا :" یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اومیش کٹی نے ایسی بات کہی ہو ۔ وہ بہت برسوں سے یہ بات کہہ رہے ہیں ۔ تم جو سوال کررہے ہو اس کا جواب خود انہیں کو دینا چاہیے ۔"