سدارامیا حکومت نے پی ایف آئی پر درج کوئی مقدمہ واپس نہیں لیا ، جھوٹ کے سہارے کانگریس کو بدنام کرنے کی بی جے پی کی کوشش بے نقاب: رام لنگا ریڈی
بنگلورو، 8؍اکتوبر(ایس او نیوز)سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا پر ریاستی بی جے پی کے چند رہنماؤں کی طرف سے لگائے جا رہے یہ الزام کہ ان کی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) کے کارکنوں پر درج مقدمات واپس لئے ہیں، بے بنیاد ہیں۔ یہ بات کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے کارگزار صدر رام لنگا ریڈی نے کہی۔
اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بومئی، ریاستی بی جے پی صدر کٹیل،سی ٹی روی، اشوک، ایشورپا اور دیگر نے جس طرح کے بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ جھوٹ ہی ان کا دھرم ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں پی ایف آئی کے کونسے کیس واپس لئے گئے، اس کی تفصیل منظر عام پر لائی جائے۔ 2013-14سے 2022تک حکومت کی طرف سے جو مقدمات واپس لئے گئے اس کی تفصیل انہوں نے آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کی ہے جو 251صفحات پر مشتمل ہے۔ 2015کے دوران 135مقدمے واپس لئے گئے جو سداشیو نگر میں دیو راج ارس کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کے سلسلہ میں درج کئے گئے تھے،اس کے علاوہ مصنفہ تسلیمہ پر درج مقدمہ واپس لیا گیا۔اس کے علاوہ ٹیوٹا کرلوسکر کارخانہ میں ہنگامہ کرنے والے مزدوروں پر درج مقدمے واپس لئے گئے۔اس کے علاوہ فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں مقدمے واپس لئے گئے ہیں جو بی جے پی کے دور اقتدار میں درج کئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت اور اس کے بعد مخلوط حکومت نے جملہ 294کیس فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں واپس لئے ہیں اور وہ تمام کے تمام کیس انفرادی نوعیت کے ہیں، کسی تنظیم سے ان کیسو ں کا کوئی تعلق نہیں۔پی ایف آئی سے متعلق ایک کیس بھی ان میں شامل نہیں ہے۔بی جے پی حکومت نے 269مقدمہ واپس لئے ہیں، ان میں سے ہنسور میں ہنومان جینتی کے سلسلہ میں درج کیس اور سنگھ پریوار کی مختلف شاخوں کے کارکنوں پر درج 61کیس شامل ہیں، ٹیپو سلطان جینتی کے دوران ہوئے ہنگامہ سے جڑے 21کیس، عوامی توڑ پھوڑ کے 11کیس، فرقہ وارانہ تشدد کے 8کیس شامل ہیں۔2020کے دوران حکومت نے 46کیس واپس لئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام اعداد وشمار حکومت سے لی گئی معلومات کی بنیاد پر فراہم کر رہے ہیں، جو یہ بتاتے ہیں کہ سدارامیا حکومت نے پی ایف آئی پر درج کوئی مقدمہ واپس نہیں لیا۔