سدارامیا حکومت نے پی ایف آئی پر درج کوئی مقدمہ واپس نہیں لیا ، جھوٹ کے سہارے کانگریس کو بدنام کرنے کی بی جے پی کی کوشش بے نقاب: رام لنگا ریڈی

Source: S.O. News Service | Published on 8th October 2022, 11:05 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 8؍اکتوبر(ایس او  نیوز)سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا پر ریاستی بی جے پی کے چند رہنماؤں کی طرف سے لگائے جا رہے یہ الزام کہ ان کی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) کے کارکنوں پر درج مقدمات واپس لئے ہیں، بے بنیاد ہیں۔ یہ بات کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے کارگزار صدر رام لنگا ریڈی نے کہی۔

اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بومئی، ریاستی بی جے پی صدر کٹیل،سی ٹی روی، اشوک، ایشورپا اور دیگر نے جس طرح کے بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ جھوٹ ہی ان کا دھرم ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں پی ایف آئی کے کونسے کیس واپس لئے گئے، اس کی تفصیل منظر عام پر لائی جائے۔ 2013-14سے 2022تک حکومت کی طرف سے جو مقدمات واپس لئے گئے اس کی تفصیل انہوں نے آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کی ہے جو 251صفحات پر مشتمل ہے۔ 2015کے دوران 135مقدمے واپس لئے گئے جو سداشیو نگر میں دیو راج ارس کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کے سلسلہ میں درج کئے گئے تھے،اس کے علاوہ مصنفہ تسلیمہ پر درج مقدمہ واپس لیا گیا۔اس کے علاوہ ٹیوٹا کرلوسکر کارخانہ میں ہنگامہ کرنے والے مزدوروں پر درج مقدمے واپس لئے گئے۔اس کے علاوہ فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں مقدمے واپس لئے گئے ہیں جو بی جے پی کے دور اقتدار میں درج کئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت اور اس کے بعد مخلوط حکومت نے جملہ 294کیس فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں واپس لئے ہیں اور وہ تمام کے تمام کیس انفرادی نوعیت کے ہیں، کسی تنظیم سے ان کیسو ں کا کوئی تعلق نہیں۔پی ایف آئی سے متعلق ایک کیس بھی ان میں شامل نہیں ہے۔بی جے پی حکومت نے 269مقدمہ واپس لئے ہیں، ان میں سے ہنسور میں ہنومان جینتی کے سلسلہ میں درج کیس اور سنگھ پریوار کی مختلف شاخوں کے کارکنوں پر درج 61کیس شامل ہیں، ٹیپو سلطان جینتی کے دوران ہوئے ہنگامہ سے جڑے 21کیس، عوامی توڑ پھوڑ کے 11کیس، فرقہ وارانہ تشدد کے 8کیس شامل ہیں۔2020کے دوران حکومت نے 46کیس واپس لئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام اعداد وشمار حکومت سے لی گئی معلومات کی بنیاد پر فراہم کر رہے ہیں، جو یہ بتاتے ہیں کہ سدارامیا حکومت نے پی ایف آئی پر درج کوئی مقدمہ واپس نہیں لیا۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...