اپنے معاملات شرعی ضابطے کے مطابق حل کروائیں، راجستھان میں منعقدہ اجلاس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی کا خطاب
بھرت پور 18/اکتوبر (ایس او نیوز/راست) شریعت اسلامی پر عمل مسلمانوں کیلئے لازمی اور ضروری ہے، من چاہی زندگی اور نفس و شیطان کی غلامی اور اخلاق کا بگاڑ ہمیں تباہی سے دو چار کردے گا۔ اپنے اخلاق کی پختگی اور اعمال کی درستگی پر پوری توجہ دینی چاہیے اور اپنے معاملات کو شرعی ضابطے کے مطابق حل کرنا چاہیے۔مذکورہ بالا خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے بھرت پور راجستھان میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس عام میں صدارتی خطاب کرتے ہوئےفرمایا۔
حضرت امیر شریعت کے ایمان افروز صدارتی خطاب سے پہلے حضرت مولانا عتیق احمد بستوی کنوینر دارالقضاء کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی اطاعت اور پیغمبر ﷺ کی غلامی میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ جب ہم شریعت پر عمل کریں گے تو اللہ پاک کی طرف سے مدد ملیگی،اور جب جب ہم شریعت کی راہ سے روگردانی کریں گے ہم پر مصیبتیں آئیں گی، پریشانیوں کے مرحلے سے ہمیں گزرنا ہوگا، ہمارے لیے عافیت اور کامیابی کی راہ صرف ایک ہے اور وہ ہے اللہ پاک کی شریعت پر عمل۔
قبل ازیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دارالقضاء کا قیام مبارک عمل ہے یہ متوازی عدالت نہیں بلکہ اپنے معاملات کو اللہ کی شریعت کے مطابق خوش اسلوبی کیساتھ حل کرنے کےنظام کا نام ہے۔ اور یہ ایسا نظام ہے جس کے ذریعے آسانی سے معاملات و مسائل حل ہوجاتے ہیں اور دارالقضاء میں مقدمہ ہار جانے والا انسان اس بنیاد پر محروم اورغم زدہ نہیں ہوتا کہ اس نے شریعت پر عمل کیا اور اللہ اور رسول ﷺ کی مرضی کوقبول کیا۔ انہوں موجودہ حالات کے تناظر میں اجلاس عام میں پہنچے ہزاروں مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے اعمال کو درست کرنے اور حالات کا بامردی سے مقابلہ کرنے کا مزاج پیدا کریں تاکہ اللہ تعالی کی طرف سے مدد و نصرت اترے اور کامیابی ہمارے قدم چومے۔
اس موقع پر مولانا تبریز عالم آرگنائزر دارالقضاء کمیٹی بورڈ نے بھی خطاب فرمایا اور دارالعلوم محمدیہ میل کھیلڑا میں قائم دارالقضاء کی تحسین کی دارالعوام میل کھیلڑاکے مہتمم مولانا محمد ارشد صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا اسلام اپنے ماننے والوں کو ایک وحدت اور اکائی کی شکل میں دیکھنا چاہتا ہے، اسلام انتشار کو پسند نہیں کرتا مسلمان ایک جماعت بن کر رہیں، باہم فرقہ بندی سے بچیں ورنہ ایک دن یہ امت باہمی فرقہ بندی کی وجہ سے قوت عمل کھو بیٹھے گی۔ جتنا نقصان اس امت کو آپسی اختلاف، جماعت بندی اور پارٹی بازی سے ہوا کسی اور وجہ سے نہیں ہوا۔ اگر ہم ماضی سے سبق لینا چاہتے ہیں تو پھر اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ اپنے تمام اختلاف سے بالا تر ہوکر اس امت کی کامیابی اور دین کی بقاء اور تحفظ کے کےلیے سیسہ پلائی مضبوط دیوار بن جائیں.
اس اہم اور باوقار اجلاس میں دارالعوام میں قائم دارالقضاء کی رپورٹ مفتی ظہیر صاحب قاضی شریعت دارالقضاء نے پیش کی اور یہ بتایا کہ یہاں دارالقضاء کے قیام کے بعد سے اب تک ساڑھے آٹھ ماہ کی مدت میں 80 معاملات دائر ہوئے ہیں جن میں مردوں کی طرف سے ستائیس اور مردوں کی طرف سے تریپن معاملات درج کیے گئےہیں دارالقضاء اپنے قیام کے دن سے بحسن و خوبی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا آرہا ہے اور اب جب کہ دارالقضاء کی مستقل عمارت بن گئی ہے انشاء اللہ کاموں میں مزید قوت پیدا کی جائے گی۔
اجلاس عام میں شرکت سے پہلے حضرت مولانا محمد ولی رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور علماء اور ذمہ داران نے دارالقضاء کی نو تعمیر شدہ عمارت کا جائزہ لیا اور دعا کے ذریعے دارالقضاء کے لیے بننے والی نئی عمارت کا افتتاح عمل میں آیا۔ دارالقضاء کی یہ عمارت بڑی پر کشش اور جاذب نظر ہے جو دارالعلوم کے ذمہ داران کے حسن ذوق کی آئینہ دار ہے۔ دارالعلوام میل کھیلڑا میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس عام اس لحاظ سے بڑاکامیاب رہا کہ اس میں ہریانہ راجستھان اور دہلی تینوں ریاستوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور فرید باد، پلول، نوح، بھرت پور، گڑگانواں، اور آس پاس کی بستیوں سے علماء سرکردہ افراد اور عام مسلمانوں نے بڑے جذبہ کیساتھ حاضری دی اور اکابرین کے پیغام کو سنا۔ اس اجلاس کا اختتام حضرت امیر شریعت کی دعا پر ہوا۔