نوٹ بندی کی آئینی درستگی کو چیلنج کرنے والی 59 عرضیوں پر سپریم کورٹ میں 12 اکتوبر کو ہوگی سماعت

Source: S.O. News Service | Published on 28th September 2022, 9:57 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 28؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) مودی حکومت کی جانب سے 2016 میں نافذ کی گئی نوٹ بندی کے آئینی جواز کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ میں 12 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔ نوٹ بندی کے خلاف عرضیوں پر سپریم کورٹ نے سوال کیا ہے کہ اب اس معاملے میں کیا باقی ہے؟ کیا اس معاملے کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے؟ کیا یہ معاملہ بے اثر تو نہیں ہو گیا؟ کیا یہ مسئلہ اب صرف علمی تو نہیں رہ گیا؟

بنچ کی سربراہی کر رہے جسٹس عبدالنظیر نے پوچھا- لیکن کیا اس معاملے میں اب کچھ باقی رہ گیا ہے؟ جسٹس گوائی نے کہا اگر کچھ نہیں بچا تو ہم کیوں آگے بڑھیں؟ عرضی گزاروں میں سے ایک کے لیے پیش ہونے والے پرناؤ بھوشن نے کہا کہ کچھ مسائل ہیں، بعد میں آنے والے نوٹیفکیشنز کی درستگی، تکلیف سے متعلق معاملات، کیا نوٹ بندی نے مساوات کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کی ہے؟ وہیں سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ’میرے خیال میں کچھ علمی مسائل کے علاوہ کچھ نہیں بچا ہے۔ کیا تعلیمی مسائل پر فیصلہ کرنے کے لئے 5 ججوں کو بیٹھنا چاہئے؟‘

خیال رہے کہ نوٹ بندی کی عرضیوں پر سماعت کرنے والی بنچ جسٹس ایس عبد النظیر، جسٹس بی آر گوائی، جسٹس اے ایس بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی وی ناگرتھنا پر مشتمل ہے۔ اس آئینی بنچ کے سامنے پانچ اہم نکات زیر غور آئیں گے۔ پہلا نکتہ نوٹ بندی کے حکم کو چیلنج کرنا ہے۔

عرضی 2016 میں ہی دائر کی گئی تھی۔ اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ منسوخ کر دیئے تھے۔ تب وویک نارائن شرما نے عرضی داخل کر کے حکومت کے اس اقدام کو چیلنج کیا تھا۔ اس عرضی کے بعد مزید 57 عرضیاں دائر کی گئیں۔ اب ان تمام عرضیوں کو یکجا کر کے سماعت کی جائے گی۔ مرکز کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا- ’ہم تیار ہیں، جب چاہیں سماعت کی جا سکتی ہے۔‘

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔