راہل گاندھی کی ’نیائے یاترا‘ مہاراشٹر میں داخل
ممبئی، 13/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ بالآخر منگل کو اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت مہاراشٹر میں داخل ہوگئی۔ اپنے پہلے مقام یعنی نندور بار میں آدیواسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے جہاں مودی حکومت پر جم کر نشانہ لگایا وہیں آدیواسیوں کو اس ملک کا اصل باشندہ قرار دیا۔ ساتھ ہی اعلان کیا کہ اگر کانگریس کی حکومت آئی تو آدیواسیوں کو ان حق دلایا جائے گا۔
کانگریس لیڈر نے کہا ’’ آدیواسی اس ملک کے مول نواسی ( اصل باشندے) ہیںلیکن حکومت ان کے جنگلات او رزمینوں کو چھین کر صنعتکاروں کے حوالے کر رہی ہے۔ اس کی وجہ سے اس سماج کا وجود ہی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ ‘‘ راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ’’ ملک کے ۲۰؍۔۲۵؍ ارب پتیوںکا ۱۶؍ روپے کا قرض حکومت نے معاف کیا لیکن آدیواسی سماج کا ایک روپیہ بھی معاف کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’ مرکز میں کانگریس حکومت آئی تو آدیواسیوں کو ان کا حق واپس دلائے گی۔‘‘ راہل گاندھی نے تاریخ یاد دلائی کہ ہندوستان میں جب کوئی نہیں تھا تو آدیواسی رہا کرتے تھے۔ جل ( پانی)، جنگل او ر زمین انہی کی ملکیت تھی۔ اس موقع پر انہوں نے آدیواسی اور بن باسی کا فرق بھی سمجھایا۔ راہل نے کہا ’’بن باسی کا مطلب ہے وہ لوگ جو جنگل میں رہتے ہیں جبکہ آدیواسی کا مطلب ہے جو جنگلات اور وہاں کے جھرنوں اور زمینوں کے مالک ہیں۔اسی لئے بی جے پی والے جان بوجھ کر ان لوگوں کو بن باسی کہتے ہیں۔ ‘‘ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ’’ جب کانگریس کی حکومت تھی تو ہم نے آدھار کارڈ بنوانے کا سلسلہ سب سے پہلے آدیواسی علاقوں سے شروع کیا تھا۔ کیونکہ ہمیں یہ پیغام دینا تھا کہ آدیواسی ہی اس زمین کے اصل مالک ہیں۔‘‘
اڈانی کے تعلق سے سوال اٹھانے پر راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ لیکن راہل نے نندور بار میں اڈانی کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نےکہا ’’ حکومت نے ملک کے ۲۰۔۲۵؍ ارب پتیوں کے ۱۶؍ لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا لیکن آدیواسیوں کا ایک روپیہ بھی معاف نہیں کیا۔ یعنی جن لوگوں کو ضرورت نہیں ہے انہیں قرض دیا جا رہا ہے ۔ ‘‘ راہل نے کہا ’’ہو سکتا ہے یہ بات آپ لوگوں کی سمجھ میں نہ آئے لیکن اڈانی کی سمجھ میں ضرور آئے گی۔ اڈانی اور امبانی جیسے ملک میں ۲۲؍ ارب پتی ہیں جن کے پاس اتنی دولت ہے جتنی ملک کے ۷۰؍ کروڑ لوگوں کے پاس بھی نہیں ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمان نے ایک بار پھر ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ’’ ملک کی سب سے بڑی ۲۰۰؍ کمپنیوں میں آدیواسی کتنے ہیں؟ ملک کا نظام ۹۰؍ آئی اے ایس افسران چلاتے ہیں۔ ان میں صرف ایک آدیواسی ہے۔ ملک میں آدیواسیوں پر مظالم ہو رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ گجرات میں آدیواسی ، دلت اور پسماندہ سماج کی ۲۵؍ فیصد زمین ایکوائر کی گئی ہے۔ ملک میں تمام پسماندہ طبقات پر مظالم ہوئے ہیں۔ اس لئے سب سے پہلے ذات پات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی معاشی صورتحال کا بھی سروے ہونا چاہئے۔‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس حکومت آنے پر سب سے پہلے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کروائی جائے گی۔
راہل گاندھی نے اس موقع پر کسانوں کے تعلق سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا ’’ ہم جب اقتدار میں تھے تو ہم نے جنگلات کے تعلق سے قانون بنایا تھا لیکن بی جے پی نے آکر اسے کمزور کر دیا۔ اگر ہم دوبارہ اقتدار میں آگئے تو ایک سال کے اندر جن زمینوں پر آدیواسیوں کا دعویٰ ہے انہیں اس زمین کا حق دلائیں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا ’’جس علاقے میں آدیواسی باشندے ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ہیں وہاں ہم انہیں چھٹے شیڈول میں شامل کریں گے۔ساتھ ہی ’پیسا‘ قانون نافذ کریںگے۔‘‘ انہوں نے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’’ آج کسان ایم ایس پی کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ہم اگر اقتدار میں آئے تو کسانوں کو قانون کے مطابق ایم ایس پی کی گارنٹی دیں گے۔