پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس؛ اب تک 92 ارکان پارلیمان معطل؛ لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی 34 اپوزیشن ارکان پارلیمان سسپنڈ؛ پیر کو 67 ارکان پر گری گاج
نئی دہلی 18/ ڈسمبر(ایس او نیوز) لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پیر کو کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری اور سوگتا رائے سمیت اپوزیشن کے 33 ارکان کو سرمائی اجلاس کے بقیہ سیشنس کے لئے ایوان سے معطل کردیا۔ یہ معطلی اُس وقت عمل میں آئی جب اپوزیشن ارکان پارلیمان نے 13 دسمبر کو ہونے والی سیکورٹی کی سنگین کوتاہی پرمرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ سے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں احتجاج کیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ کے بعد راجیہ سبھا ممبران کے خلاف بھی کارروائی کی گئی اور پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں اپوزیشن کے 45 ارکان پارلیمنٹ کو بقیہ اجلاس کے لیے راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا۔
معطل ارکان میں راجیہ سبھا کے کئی سینئر ممبران پارلیمنٹ بالخصوص کانگریس کے جے رام رمیش، رندیپ سرجے والا اور کے سی وینوگوپال شامل ہیں۔ اس طرح اب تک لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے جملہ 92 اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے
یاد رہے کہ 13 دسمبر کو سیکورٹی میں سنگین کوتاہی کا معاملہ پیش آیا تھا۔ حالانکہ ملک میں 2001 میں پارلیمنٹ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے 22 سال مکمل ہوئے تھے، اسی معاملے کو اُٹھاتے ہوئے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں اپوزیشن ارکان نے مرکزی وزیرامیت شاہ سے جواب طلب کیا جبکہ کئی ایک نے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
پیر کو لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوتے ہی سرمائی اجلاس کے آخری ہفتے میں بدھ کے روز سیکورٹی میں ہوئی لاپرواہی کے واقعہ پر ہلچل دیکھی گئی۔ راجیہ سبھا میں لگاتار دو اجلاس ملتوی ہوئے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے لوک سبھا اسپیکر پر زور دیا کہ وہ 13 ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کریں۔انہوں نے اسپیکر کو لکھا کہ "اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جن ممبران کو 'غیر منظم طرز عمل' کی وجہ سے معطل کیا گیا ہے میرے نزدیک ان کے خدشات اور نقطہ نظر پر ان کو سننا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ حالیہ دنوں میں 13 ارکان کی معطلی کا سبب بننے والے عوامل پر غور کرتے ہوئے اس معاملے پر دوبارہ غورکریں اور ان کی معطلی کو منسوخ کیا جائےاور ایوان میں نظم و نسق بحال کرنے کے لیے مناسب کارروائی کی جائے،‘‘
33 ممبران پارلیمنٹ لوک سبھا سے معطل
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری، ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر۔ بالو، دیاندھی مارن اور ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے سمیت 33 اپوزیشن ارکان کو پیر کو لوک سبھا سے معطل کر دیا گیا ہے۔
30 ارکان اسمبلی پورے اجلاس کے لیے معطل
بتایا جا رہا ہے کہ 30 ممبران پارلیمنٹ کو پورے اجلاس کے لیے معطل کیا گیا ہے، جبکہ تین کو استحقاق کمیٹی کی رپورٹ تک معطل کر دیا گیا ہے۔ ان میں کے. جے کمار، وجے وسنت اور عبدالخالق شامل ہیں۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے تجویز پیش کی تھی
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے لوک سبھا اسپیکر کے سامنے معطلی سے متعلق ایک تجویز پیش کی تھی، جسے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اب تک 47 ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کی حفاظت میں کوتاہی پر ایوان میں ہنگامہ کرنے والے 14 ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ 13 لوک سبھا اور ایک راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ کو ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر معطل کر دیا گیا تھا۔ پیر کو لوک سبھا میں 33 ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مزید کارروائی کی گئی۔ ان میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا، حکومت نے آج لوک سبھا میں ٹیلی کمیونیکیشن بل 2023 پیش کیا ہے۔ سمجھا جارہا ہے کہ مرکزی حکومت کا مقصد بھی یہی ہے کہ سرمائی اجلاس ختم ہونے سے پہلے الیکشن کمشنروں کے انتخاب کے لیے تین نئے ضابطہ فوجداری بل کو ایک پینل پر پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پارلیمنٹ کی سیکیورٹی میں کوتاہی پرایوان میں ہنگامہ کرنے کے الزام میں 13 لوک سبھا اور ایک راجیہ سبھا یعنی جملہ 14 ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی تھی ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے پر معطل کر دیا گیا تھا۔