غیر کورونا مریضوں کی اموات کورونا متاثرین کے مقابل 10گنا زیادہ، ہنگامی حالات میں ان کا علاج کرنے اسپتالوں کو ہدایت دی جائے: وزیر اعلیٰ سے ضمیر احمد خان کا مطالبہ
بنگلورو،11؍جولائی(ایس او نیوز) شہر بنگلورو میں کورونا وائرس کے معاملات میں بے تحاشہ اضافہ اپنی جگہ، دوسری طرف ایسے افراد کی اموات میں بھی مسلسل اضافہ ہو تا جا رہا ہے جو کورونا وائرس میں مبتلا نہیں مگر دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں اور علاج میسر نہ رہنے کے سبب ان میں سے بڑی تعداد میں لوگوں کی موت واقع ہو تی جا رہی ہے۔ ان افراد کو علاج فراہم کرنے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے اقدامات درکار ہیں۔
شہر کے بیشتر سرکاری اسپتالوں کو کورونا وائرس کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے جبکہ نجی اسپتالوں میں مریضوں کا علاج اس وقت تک نہیں کیا جا رہا ہے جب تک کہ ان کے کورونا وائرس نگیٹیو ہونے کی رپورٹ نہ آجائے، اس کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں مریضوں کی موت علاج بروقت میسر نہ ہونے کے سبب واقع ہو رہی ہے۔ کورونا وائرس کے سبب جو لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں ان کا سرکاری ریکارڈ حکو مت کے پاس موجود ہے لیکن جن لوگوں کی موت علاج میسر نہ ہونے کے سبب ہو رہی ہے ان کے بارے میں حکومت کے پاس کوئی تفصیلات دستیاب نہیں۔ لیکن شہر کے مختلف قبرستانوں اور شمشانوں میں روزانہ کورونا وائرس سے ہٹ کر جن لوگوں کی موت واقع ہو رہی ہے ان کی تدفین اور آخری رسومات کے بارے میں جو تفصیلات سامنے آرہی ہیں وہ رونگٹے کھڑے کردینے والی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کورونا وائرس سے جتنے لوگوں کی موت واقع ہو رہی ہے اس کے مقابلہ میں کورونا وائر س سے ہٹ کر مرنے والوں کی تعداد 10گنا زیادہ ہے۔ ایسے میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ دیگر امراض میں مبتلا افراد کے علاج کے لئے ہدایت جاری کی جائے۔
اس سلسلہ میں رکن اسمبلی وسابق وزیر ضمیر احمد خان نے وزیر اعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے اور ان سے مانگ کی ہے کہ سرکاری اسپتالوں کو یہ ہدایت دی جائے کہ جن غیر کورونا مریضوں کو فوری علاج کی ضرورت ہو ان کے علاج کا بندوست کیا جائے اور ہر کیس کے لئے کووِڈ ٹیسٹ کے لئے اصرار نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس متاثرین کے علاج کے لئے گزشتہ دو تین دنوں سے مختلف مقامات پر بستروں میں اضافہ کئے جانے کے سبب حالات میں کافی سدھار آیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ غیر کورونا متاثرین کے علاج کی سہولت بھی قائم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کووِڈ ٹیسٹ کرنے والے لیابس کو یہ ہدایت دی جائے کہ ہنگامی کیسوں میں ٹیسٹ کی رپورٹ جلد دینے کے لئے انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے 12گھنٹوں کے اندر اندر رپورٹ مل جایاکرتی لیکن اب ٹیسٹوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کے سبب کافی دیر ہو رہی ہے۔ اس لئے یہ یقینی بنایا جائے کہ جن معاملوں میں رپورٹ مریض کے علاج کے لئے ضروری ہے وہاں رپورٹ جلد دی جائے۔