ریاست بھر میں سرکاری بس ملازمین کی ہڑتال سے چاروں ٹرانسپورٹ کارپوریشن ٹھپ ، ایسما جاری کرنے کی دھمکی، بڑے شہروں میں متبادل انتظامات ، پرائیویٹ بسوں کو عارضی پرمٹ
بنگلورو، 8؍اپریل (ایس او نیوز) سرکاری روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کے ملازمین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کی وجہ سے ریاست بھر میں عام زندگی مفلوج رہی۔ اکثر مسافروں کو اپنے لئے متبادل ٹرانسپورٹ کے انتظام کے لئے زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑا۔
ہڑتالی ملازمین کو ریاستی حکومت نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوری ہڑتال واپس لے کر اپنی ڈیوٹی پر حاضری نہیں دی تو ضروری خدمات مینجمنٹ قانون ( ESMA ) نافذ کردیا جائے گا۔ جس کےجاری ہوتے ہی تمام ملازمین کو کام پر واپس آنا پڑے گا۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے دی گئی اس دھمکی کا مزدور یونین نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔ چاروں سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کے ملازمین ہڑتال پر ہیں ۔ ایک دن کی ہڑتال کی وجہ سے چاروں ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کو 17 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کی خبر ملی ہے۔ ( کے ایس آر ٹی سی ۔ 7 کروڑ ، بی ایم ٹی سی 3 کروڑ ، این ڈبلیو کے آر ٹی سی۔ 3.5 کروڑ اور این ای کے آر ٹی سی کو 3.5 کروڑ روپئے )۔ ہڑتال کی وجہ سے عام لوگوں کو تکلیف نہ ہو، اس لئے ریاستی حکومت نے بنگلورو سے چند اہم مقامات کو افزو د ریل گاڑیاں دوڑانے سدرن ویسٹر ن ریلویز کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں بنگلورو سے بیلگادی کیلئے 2 ، کلبرگی کے لئے 2 ، کاروار کے لئے 2، بیدر کے لئے ایک اور وجئے پور کے لئے ایک اور شیموگہ کے لئے ایک افزود ریل گاڑیاں چلانے کی درخواست کی ہے ۔
دریں اثنا تمام چارٹرانسپورٹ کارپوریشنوں نے ’’کام نہیں تو اجرت نہیں‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین جتنے دنوں کام سے غیر حاضر رہیں گے ان دونوں کی ان کی تنخواہ کاٹ لی جائے گی۔ فی الحال حکومت نے عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے مختلف مقامات سے پرائیویٹ بسوں کو چلانے کی اجازت دے دی ہے،جس کے لئے انہیں ٹیکس معاف کرنے کے علاوہ عارضی پر مٹس بھی جاری کردئے ہیں ۔ حالانکہ ہڑتال کے پہلے دن سے ہی ہڑتالی ملازمین نے گلی کوچوں میں اتر کر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ان کے اعزازی صدر کوڑی ہلی چندرشیکھر نے کووڈ ۔ 19 کے رہنما اصول کی خلاف ورزی کا حوالہ دے کر ہڑتالی ملازمین کو گلی کوچوں میں مظاہرہ کرنے سے روک دیا۔
تنخواہ میں اضافہ : ہڑ تالی ملازمین نے کہا ہے کہ 6 ویں پے کمیشن کی سفارشات کے تحت ان کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا تو وہ اس ہڑتال کو واپس نہیں لیں گے۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے موجودہ تنخواہ میں صرف 3 فیصد اضافہ کرنے کی کل ہی پیش کی تھی ۔ ریاست کے چیف سکریٹری نے کل ہی واضح کردیا ہے کہ 8 فیصد سے زیادہ تنخواہ میں اضافہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ وزیرا علیٰ بی ایس ایڈی یورپا نے کبھی کل ہی واضح کیا ہے کہ تنخواہ میں 8 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو ہی نہیں سکتا اور ہڑتالی ملازمین سے اب مزید بات چیت نہیں کی جائے گی ۔
بنگلورو میں بس سرويس متاثر: کل صبح سے ہی سے شہر بنگلورو میں اکثر مسافر بس اڈوں پر اس امید سے گھنٹوں انتظار کرتے رہے کہ حکومت ان کے لئے پرائیویٹ بسوں یا میکسی کیبس کا متبادل انتظام کرے گی ۔ سوائے چند اہم روٹوں کے اکثر روٹوں پر متبادل ٹرانسپورٹ کا انتظام نہ ہوسکا۔ بس اڈوں پر کافی دیر انتظار کے بعد اکثر مسافروں کو مجبوراً آٹو رکشہ یا ٹیکسیوں کا سہارا لینا پڑا، جس کے لئے انہیں معمول سے زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑا۔ ریاست کے دیگر بڑے شہروں میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی ۔ حالانکہ بنگلورو شہر کے اکثر بس اڈوں پر مسافروں کی بھیڑ کافی کم رہیں۔ اس سے واضح ہے کہ ہڑتال کے اعلان کے ساتھ ہی اکثر مسافر اس ہڑتال کے لئے ذہنی طور پر تیار ہو چکے تھے۔ ذرائع کے مطابق ہڑتالی ملازمین نے پہلے ہی دن یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ تنخواہ میں اضافہ کا ان کا مطالبہ جب تک پورانہیں ہو گا وہ اس ہڑتال کو جاری رکھیں گے۔