پہلی تا دسویں جماعت کے نصاب میں تخفیف سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا: وزیر تعلیم سریش کمار
بنگلورو،30/جولائی (اییس او نیوز) ریاستی وزیر تعلیم سریش کمار نے کہا کہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے پیش نظر اسکولی نصاب میں کٹوتی کرنے کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔
محکمہ تعلیم کی طرف سے پہلی تا دسویں جماعت کے تمام سبجکٹس میں نصاب 30فیصد تک کم کرنے کے بارے میں مشورہ دیا گیا ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ملک اور ریاست میں کوروناکا قہرابھی جاری ہے۔مریضوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ روزانہ ہزارو ں کی تعددا میں نئے معاملے سامنے آرہے ہیں۔ ایسے حالات میں ریاست میں اسکول دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ابھی یہ بات طے نہیں کی گئی ہے کہ کب سے اسکول دوبارہ شروع کئے جائیں۔کورونا وائرس کے حالات قابو میں آنے کے بعد ہی اس سلسلہ میں فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ ریاست میں پہلی تادسویں جماعت کے نصاب میں 30فیصد تخفیف کی جارہی ہے۔اس سلسلے میں نصاب کی کتابوں سے ٹیپو سلطان سے متعلق اسباق کے علاوہ جمہوریت اور دستور سے متعلق اسباق ہٹائے جارہے ہیں۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ ان خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی یہ فیصلہ بھی نہیں کیا گیا ہے کہ اسکول کب سے شروع کئے جائیں۔ اسکول شروع ہونے کے بعد تدریس کے لئے رواں تعلیمی سال کے دوران کتنے دن فراہم ہوں گے۔یہ تمام باتیں طے کرنے کے بعد ہی اسکولی نصاب میں تخفیف کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نصاب میں تاریخ کی کتابوں سے اہم شخصیات کے تذکرہ کو ہٹانے کے بارے میں بھی ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی طرف سے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن الزام لگارہی ہے کہ ریاست میں بی جے پی حکومت اسکولی نصاب سے اہم شخصیات کے اسباق ہٹا کر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اس سلسلے میں ریاستی حکومت کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔ چند مفاد پرست عناصر سیاسی فائدے کے لئے ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔