سورت میں کانگریس کے امیدوارنیلیش کمبھانی کی نامزدگی منسوخ؛ بی جے پی امیدوار بلامقابلہ منتخب؛ کانگریس نے میچ فیکسنگ کا لگایا الزام
نئی دہلی 22/اپریل (ایس او نیوز)سورت میں الیکشن آفسر نے کانگریس کے امیدوارنیلیش کمبھانی کی نامزدگی کو منسوخ کردیا ہے جس کے فورری بعد انتخابی میدان میں موجودبی جے پی اُمیدوار کو چھوڑ کر دیگر تمام اُمیدواروں نے اپنی نامزدگی واپس لے لی اور نتیجتااً گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار مکیش دلال بلا مقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔ ان کے انتخاب کو ایک طرف بی جے پی کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کا پہلا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔وہیں کانگریس نے اسے جمہوریت کے لیے خطرہ اور ’میچ فکسنگ‘ قرار دیا ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس ضمن میں ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جمہوریت خطرے میں ہے، آپ کرونولوجی کو سمجھیے‘‘۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے اس لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کے امیدوار کے فارم کو نا منظور کرنے سے لے کر مکیش دلال کے بلا مقابلہ انتخاب تک کو نکات کے اعتبار سے پیش کیا ہے۔
جئے رام رمیش نے کرونولوجی کے انداز میں جو نکات پیش کیے ہیں وہ اس طرح ہیں:
سورت کے ضلع الیکشن افسر نے سورت لوک سبھا سے کانگریس کے امیدوار نیلیش کمبھانی کی نامزدگی کو منسوخ کر دیا۔ اس کی وجہ ’تین تجویز کنندگان کے دستخطوں کی تصدیق میں خامی‘ بتائی گئی۔
کچھ اسی طرح کی وجہ بتا کر افسران نے سورت سے کانگریس کے متبادل امیدوار سریش پڈسالا کی نامزدگی کو بھی خارج کر دیا۔ جس کے نتیجے میں کانگریس پارٹی بغیر اُمیدوار کے رہ گئی۔
بی جے پی امیدوار مکیش دلال کو چھوڑ کر باقی تمام امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔ جس کے نتیجے میں 7 مئی 2024 کے انتخاب سے تقریباً دو ہفتے قبل ہی 22 اپریل 2024 کو سورت لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار کو ’بلا مقابلہ‘ منتخب قرار دیا گیا ہے۔
جئے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہا ’’وزیر اعظم مودی کے ’انیائے کال‘ (دورِ ناانصافی) میں ایم ایس ایم ای مالکان اور تاجروں کی پریشانیوں اور غصے سے بی جے پی اس قدر خوفزدہ ہو گئی ہے کہ وہ سورت لوک سبھا کا ’میچ فکس‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سیٹ کو وہ لوگ 1984 کے لوک سبھا انتخاب کے بعد سے مسلسل جیتتے آ رہے ہیں۔ ہمارے انتخابات، ہماری جمہوریت، بابا صاحب امبیڈکر کا آئین، سب کچھ سنگین خطرے میں ہیں۔ میں پھر دہرا رہا ہوں، یہ ہماری زندگی کا سب سے اہم الیکشن ہے۔‘‘