بھیما کوریگاؤں معاملے کی ملزم سدھا بھاردواج کی مشکلات میں اضافہ، ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی این آئی اے
نئی دہلی ،3 ؍دسمبر (آئی این ایس انڈیا) چھتیس گڑھ کی معروف سماجی کارکن اور وکیل سدھا بھاردواج کو ممبئی ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت کے خلاف قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے این آئی اے نے بامبے ہائی کورٹ کے یکم دسمبر کے حکم کو چیلنج کیا ہے اور بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کی درخواست کی ہے۔
دراصل بدھ کو بامبے ہائی کورٹ نے 2018 کے بھیما کوریگاؤں-ایلگار پریشد ذات پات کے تشدد کیس میں سدھا بھاردواج کو ڈیفالٹ ضمانت دے دی تھی۔ عدالت نے سدھا بھاردواج کو ضمانت کی شرائط طے کرنے کے لیے 8 دسمبر کو خصوصی این آئی اے عدالت میں پیش کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔
این آئی اے نے اب بامبے ہائی کورٹ سے سدھا بھاردواج کو دی گئی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔اس معاملے میں بامبے ہائی کورٹ نے 8 دیگر ملزمین سدھیر داولے، ڈاکٹر پی وراورا راؤ، رونا ولسن، ایڈوکیٹ سریندر گڈلنگ، پروفیسر شوما سین، مہیش راوت، ورنن گونسالویس اور ارون فریرا کی ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ بنچ نے 4 اگست کو سدھا بھاردواج کی ضمانت کی درخواست پر اور 8 دیگر کی مجرمانہ درخواست پر یکم ستمبر کو فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ پونے کی عدالت یو اے پی اے کے تحت نظربندی کی مدت بڑھانے کے قابل نہیں ہے۔ کیونکہ اسے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے طور پر مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ سودھا بھاردواج کو اگست 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔