قومی آبادی رجسٹر: کیرالہ اور مغربی بنگال حکومت کی چٹھی سے کشمکش میں مودی حکومت

Source: S.O. News Service | Published on 17th January 2020, 12:26 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 16/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) ملک میں شہریت قانون اور این آر سی کے ساتھ ساتھ این پی آر یعنی قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بھی لوگ سڑکوں پر اتر رہے ہیں۔ این پی آر سے متعلق مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ حکم صادر کیے جانے کے بعد کچھ ریاستوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ این پی آر فارم میں کچھ خانے ایسے ہیں جو نہیں ہونے چاہئیں۔ کیرالہ اور مغربی بنگال حکومت نے تو اس سلسلے میں مودی حکومت سے ٹکرانے کا بھی عزم ظاہر کر دیا ہے اور اس سمت میں قدم بڑھاتے ہوئے رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آر جی آئی) کو باضابطہ ایک خط لکھ دیا ہے۔ انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ میں شائع خبر کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کے ذرائع نے اس خط کی تصدیق کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ این پی آر کی کارروائی شہریوں کے لیے مضر ہے، لہٰذا اس عمل کو ملتوی کیا جائے۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق کیرالہ و بنگال حکومت کے ذریعہ تحریر کردہ چٹھی کے بعد اب وزارت داخلہ کشمکش میں مبتلا ہے۔ خط میں کچھ ایسے نکات اٹھائے گئے ہیں جو قابل غور ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کی حکومتوں کا این پی آر کی کارروائیوں کا حصہ نہیں بننے پر مرکز کا کیا رخ ہوگا اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے۔ یہ بھی صاف نہیں ہے کہ آر جی آئی کی طرف سے جس جانکاری کی مانگ کی گئی ہے اسے لازمی بنایا گیا ہے یا نہیں۔ حالانکہ شہریت قانون 2003 کے تحت گھر کے مکھیا کو ہی صحیح اطلاع نہیں دینے پر سزا کا انتظام تھا۔ اس کی دی ہوئی اطلاع غلط پائے جانے پر ایک ہزار روپے کا جرمانہ تھا۔ یہاں تک کہ 2010 میں بھی این پی آر فارم میں سزا کے بارے میں لکھا گیا تھا۔

گزشتہ این پی آر کے برعکس 2020 کے این پی آر فارم میں سزا سے متعلق کوئی بھی تذکرہ یا ہدایت نہیں ہے۔ ساتھ ہی اس بار این پی آر کی کارروائی کے پہلے مرحلہ میں کچھ نئے سوالوں سے بھی لوگوں کو نبرد آزما ہونا پڑے گا۔ نئے این پی آر فارم میں لوگوں سے آدھار نمبر، موبائل نمبر، ڈرائیونگ لائسنس نمبر، ووٹر آئی ڈی نمبر، مادری زبان، والدین کی یوم پیدائش اور جگہ کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ فائنل این پی آر فارم میں سے پین نمبر کا خانہ ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 31 مارچ تک نئے این پی آر فارم میں کسی بھی سوال کو ہٹایا یا جوڑا جا سکتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔