اسرائیلی اور امریکی پروڈکٹس کے بائیکاٹ کااب نظرآرہا ہے اثر؛ کئی کمپنیوں کا نکل چکا ہے دیوالیہ؛ میکڈونالڈس نے کہا؛ صارفین کے بائیکاٹ سے مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں پر کاروباربہت زیادہ متاثر
بینگلور 5 جنوری (ایس او نیوز ) غزہ میں معصوم فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کی طرف سے ہورہی اندھادھند بمباری کی مخالفت میں دنیا کے مختلف ممالک میں عوام نے اسرائیلی اور امریکی پروڈکٹس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا ، جس کا کئی ممالک میں اثر نظر آنے لگا ہے ، مشہور فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ تنازعے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں صارفین کی جانب سے بائیکاٹ مہم سے ان کے کاروبار پر ’معنی خیز‘ اثر پڑا ہے۔
میکڈونالڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو کرس کیمپزنسکی کا کہنا ہے کہ کمپنی کا کاروبار مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں میں متاثر ہوا ہے جہاں اس کے خلاف صارفین نے بائیکاٹ کررکھا ہے۔ اس بائیکاٹ کی وجہ یہ تاثر ہے کہ یہ کمپنی اسرائیل کی حمایت کرتی ہے۔ کرس نے لنکڈ ین پوسٹ پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غلط معلومات کی وجہ سے ان کی کمپنی کو بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔
یاد رہے کہ یہ بڑی امریکی کمپنی کے دوسرے سربراہ ہیں جنھوں نے اسرائیل اور غزہ کی جنگ سے کاروبار پر ہونے والے اثر ات کے متعلق بات کی ہے۔اس سے قبل مشہور کافی برینڈ سٹار بکس کی طرف سے بھی اس صورت حال سے متاثر ہونے کی بات سامنے آچکی ہے۔
کرس نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’جنگ اور اس سے منسلک غلط معلومات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کی کئی مارکیٹیں معنی خیز کاروباری اثرات کا سامنا کر رہی ہیں جو میکڈونلڈز جیسے برانڈز کو متاثر کر رہی ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ مایوس کن اور غلط ہے۔‘ ’ ہر وہ ملک جہاں ہم کام کرتے ہیں، بشمول مسلم ممالک میں، مقامی مالک آپریٹرز فخر کے ساتھ میکڈونلڈز کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
میکڈونلڈز دنیا بھر میں اپنے 40,000 سے زیادہ ملکیتی اسٹورس چلانے کے لیے ہزاروں مقامی آزاد سرمایہ کاروں پر انحصار کرتا ہے۔ ان میں سے تقریباً پانچ فیصد مشرق وسطیٰ میں ہیں۔
7/اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے میکڈونلڈزکے کارپوریٹ ہیڈکواٹر نے اس معاملے پر خاموش رہنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ کمپنی تنازعے سے بچ نہیں سکی۔ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے بعد میک ڈونلڈز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیلی فوج تک ہزاروں کھانے کے ڈبے مفت پہنچائے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں سے برہم لوگوں نے اس برینڈ کے بائیکاٹ کا آغاز کیا، اس کی وجہ سے مسلم اکثریتی ممالک جیسے کویت، ہندوستان، پاکستان ، مسقط اور ملائشیا وغیرہ جیسے کئی ممالک میں اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کیا گیا۔ جس کی وجہ سے اسرائیلی کمپنیوں کے مالکان کو بیان جاری کرناپڑا کہ ان کا فلسطینوں پر حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کرس نے قبول کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور مشرق وسطیٰ سے باہر کے دیگر خطوں میں بھی اسرائیلی اور امریکی پروڈکٹس کے بائیکاٹ سے نہ صرف میکڈونلڈز بلکہ دیگر مغربی برانڈز بھی اس کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں۔
کرس کی یہ پوسٹ اُس وقت سامنے آئی ہے جب حالیہ دنوں میں بائیکاٹ کے حوالے سے مہم نے زور پکڑا ہے۔فلسطین کی حمایت کرنے والی تحریک بی ڈی ایس نے کسی کمپنی کا نام لئے بغیر اسرائیلی پروڈکٹس کے بائیکاٹ کرنے کی آواز بلند کی تھی اور ایسی کمپنوں سے سرمایہ نکالنے اور اس پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ اس تحریک نے میکڈونلڈز کو باضابطہ ہدف نہیں بنایا تھا لیکن اس ہفتے اس نے بھی برینڈ کا بائیکاٹ کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
بی ڈی ایس کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل میں اپنے شرمناک فرنچائز معاہدے کو ختم کرنے کے لیے اپنی پرنٹ کمپنی میک ڈونلڈز کارپوریشن پر دباؤ ڈالنے کے بجائے، میک ڈونلڈز ملائیشیا اور اس کے سعودی مالک ملائشیا میں فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کی حامی پرامن یکجہتی کی آوازوں کو خاموش کرنے کی شدید کوشش کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ہم اسے درگزر نہیں کر سکتے اور ہم میکڈونلڈز کو دکھائیں گے کہ نچلی سطح پر بائیکاٹ کا کتنا بڑا نقصان پہنچتا ہے۔
اُدھر اپنے پیغام میں میکڈونالڈکے کرس کیمپزنسکی نے کہا کہ "ہمارے دل مشرق وسطیٰ میں جنگ سے متاثر ہونے والی کمیونٹیز اور خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کے تشدد سے نفرت کرتے ہیں اور نفرت انگیز تقریر کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ہم اپنے دروازے سب کے لیے کھولیں گے۔