مراد نگر شمشان گھاٹ حادثہ: غیر معیاری تعمیرات کیخلاف شکایات پر اہلکاروں کی طرف توجہ نہیں دی
غازی آباد،13جنوری (آئی این ایس انڈیا) گزشتہ3 جنوری کو دہلی سے ملحق غازی آباد کے مراد نگر میں شمشان گھاٹ کی چھت گرنے کے بعد 25 افراد ہلاک ہوگئے۔ اس کا ملبہ یوپی کی بدعنوانی کی ایسی یادگار بن گیا ہے کہ کوئی بھی اسے دیکھنا نہیں چاہتا ہے اور نہ ہی بات کرنا چاہتا ہے۔
ٹھیکیدار اور کچھ عہدیداروں کی گرفتاری کے بعد سرکاری عملے میں اطمینان ہے اور ہر سوال کا جواب یہ ہے کہ اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے البتہ مرادنگر میونسپلٹی کے نامزد ممبر مہنت وجئے پال نے بتایا کہ انہوں نے اکتوبر میں شکایت کی تھی کہ شمشان کی چھت کی تعمیر میں غیر معیاری مواد کا استعمال کیا جارہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اس وقت شمشان گیا تھا جب تعمیرات جاری تھیں، وہاں پیلی اینٹوں کی کچی اینٹیں پڑی تھیں۔ مسالوں میں ریت کی دس پرتوں کے ساتھ سیمنٹ کی ایک پرت ملائی جارہی تھی۔ میں نے فوری طور پر اس بارے میں ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کیا۔ بلدیہ میں بھی اس کی شکایت کی، لیکن بدعنوان ٹھیکیداروں اور انجینئروں کا گٹھ جوڑ اتنا مضبوط تھا کہ میری شکایت پر کارروائی نہیں کی گئی۔
وجے پال نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے اپنی شکایت مراد نگر میونسپل کو مزید تفتیش کے لئے بھیجی، جس کے بعد پی ڈبلیو ڈی کی ایک ٹیم بھی موقع پر گئی، تاہم انہوں نے شکایت کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے تعمیر کو کلین چٹ دے دی۔