سپریم کورٹ میں پرگیہ ٹھاکر کو ملی ضمانت مسترد کئے جانے کی عرضداشت کا معاملہ، سادھوی کے وکیل کے بیمار ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی
ممبئی 29 نومبر(ایس او نیوز/راست) مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملے کی کلیدی ملزمہ اور رکن پارلیمنٹ سادھو پرگیہ سنگھ ٹھاکرجسے ممبئی ہائی کورٹ نے گذشتہ سال ضمانت پر رہا کیا تھا کی ضمانت مسترد کیئے جانے والی عرضداشت پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے مقرر کئے گئے وکلاء اعجاز مقبول اور گورو اگروال موجود تھے لیکن سادھوی کے وکیل کے بیمار ہوجانے کی وجہ سے سماعت نہیں ہوسکی جس کے بعد عدالت نے سادھوی کے وکیل کو دو ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے معاملے کی سماعت ملتوی کردی۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دنیش مشیواری کے روبرو بم دھماکہ میں شہید ہونے والے سید اظہر کے والد سید نثار کی جمعیۃ علماء کے توسط سے داخل کردہ عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی لیکن سادھوی کے وکلاء کی عدم موجودگی کی وجہ سے معاملے کی سماعت ٹل گئی۔
واضح رہے کہ ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس مورے اور جسٹس پھانسلکر جوشی نے قومی تفتیشی ایجنسی NIAکی تازہ چارج شیٹ کی بنیاد پر ملزمہ کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے تھے لیکن ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ سے غیر مطمین جمعیۃ علماء نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جسے عدالت نے سماعت کے لئے قبول بھی کرلیا ہے۔
جمعیۃ علماء نے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ضمانت پر رہائی کو مسترد کرنے کی عرضداشت میں این آئی اے کے ذریعہ سادھوی کو مبینہ طور پر دی جانے والی رعایت پر سوال اٹھایا ہے اور عدالت سے کہا ہے کہ اے ٹی ایس کی چارج شیٹ کی روشنی میں سادھوی کی ضمانت پر رہائی کو مسترد کرکے سادھوی کو جیل کے اندر دوبارہ بھیجنا چاہئے کیونکہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر نے ایک اہم کردار ادا کیا تھا اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی موٹر سائیکل پر ہی بم نصب کیا گیا تھا جو چوک میں پھٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں 7 مسلمان شہید اور ایک سو سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ قومی تفتیشی ایجنسی NIAسادھوی و دیگر ملزمین کو فائدہ پہچانے کا کام کررہی ہے لیکن بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے جمعیۃ علماء نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک بطور مداخلت کار ان کے خلاف نبرد آزما ہے۔
جمعیۃ علماء نے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی جانب سے اسے مقدمہ سے ڈسچار ج کیئے جانی والی عرضداشت کی ممبئی ہائی کورٹ میں مخالفت کررہی ہے جو زیر سماعت ہے نیز نچلی عدالت میں بھی جمعیۃ علماء بطور مداخلت کار اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے، نچلی عدالت میں ابتک 135سرکاری گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کراچکے ہیں اوریہ سلسلہ جاری ہے۔