دنیا بھرمیں70 لاکھ سے زیادہ پناہ گزیں بچے تعلیم سے محروم؛ عالمی ادارے اقوام متحدہ کےمطابق دنیا میں پناہ گزیں بچوں کی آبادی کا ایک نمایاں اور بڑا حصہ ایسا ہے جسے تعلیم کے مواقع میسرنہیں
نیو یارک، 11/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں70 لاکھ سے زیادہ پناہ گزیں بچے اسکول نہیں جاتے ہیں اور یہ تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں تمام پناہ گزیں بچوں کی مجموعی آبادی کے نصف سے بھی زیادہ تعداد ہے،حالانکہ خوش آئند پہلو یہ بھی ہےکہ عالمی اداروں کی کوششوں سے اسکول جانے والے پنا ہ گزیں بچوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے۔
اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نےبتایا،’’ہرسال نقل مکانی کرنے والی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس طرح دنیا میں بچوں کی آبادی کا ایک نمایاں اور بڑا حصہ ایسا ہے جسے تعلیم کے مواقع میسر نہیں ہیں ۔‘‘
اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ادارے `یو این ایچ سی آر نے کہا کہ2022ء کے اختتام تک دنیا بھر میں اسکول جانے کی عمر کے پناہ گزیں بچوں کی تعداد تقریباً50لاکھ بڑھ گئی ہے۔2021ء میں یہ تعداد ایک کروڑ تھی جو2022ء میں ایک کروڑ48 لاکھ ہوگئی جس میں یوکرین پر روس کے حملے کا بھی اہم کردار تھا۔ فلیپو گرینڈی کا مزید کہنا تھا،’’ چونکہ پناہ گزیں بچوں کیلئے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی درجے تک تعلیم کے مواقع محدود ہیں ، اس لئے اونچے درجوں میں تعلیم چھوڑنے والوں کی تعداد بھی اتنی ہی زیادہ ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا ،’’ تعلیم تک رسائی میں اضافے کے اقدامات کے بغیر پناہ گزین بچے پس ماندہ رہیں گے۔ا س سلسلے میں عالمی برداری کومؤ ثر کر دار اد اکرنا ہوگا ۔ ‘‘
یوکرین سےنقل مکانی کرنے والے بچے بھی تعلیم سے محروم ہیں ۔ یو این ایچ سی آر نے ’معطل تعلیم‘ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں بتایا ،’’ تعلیمی سال2022ء اور 2023ء کیلئے یوکرین کے محض نصف پناہ گزیں بچوں نے اپنے میزبان ممالک کے اسکولوں میں داخلہ لیا۔ اس میں انتظامی، قانونی اور لسانی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ دستیاب تعلیمی مواقع کے بارے میں معلومات کے فقدان کا اہم کردار ہے۔‘`یو این ایچ سی آر کے ترجمان ولیم اسپینڈلر نےبتایاکہ بہت سے والدین اپنے بچوں کو میزبان ممالک کے اسکولوں میں تعلیم دلانے سے متعلق تذبذب کاشکار ہیں کونکہ انہیں جلد یوکرین واپس لوٹ جانے کی امید ہے ۔ دوسرے یہ ہےکہ پناہ گزینوں کے بہت سے میزبان ممالک کے تعلیمی اداروں میں ان بچوں کو داخلہ دینے کی گنجائش نہیں ہے یا مطلوبہ تعداد میں اساتذہ نہیں ہیں ۔