ماب لنچنگ کے انسدادکے لیے سخت قانون سازی ہو،سپریم کورٹ کے حکم پرعمل نہ ہوناقابل مذمت: مایاوتی
نئی دہلی،13/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) بھیڑ تشدد (ماب لنچنگ) کے واقعات پر بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتہ کو کہا کہ اس کی زد میں اب صرف دلت، قبائلی اور مذہبی اقلیتی سماج کے لوگ ہی نہیں بلکہ سروسماج کے لوگ بھی آ رہے ہیں اور پولیس بھی اس کا شکار بن رہی ہے۔اب یہ واقعات بہت عام ہو گئے ہیں اور ملک میں جمہوریت کے بھیڑ تشددمیں بدل جانے سے مہذب معاشرے میں تشویش کی لہر ہے۔سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لے کر مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کی ہیں لیکن اس معاملے میں بھی مرکز اور ریاستی حکومتیں پوری طور سنجیدہ نہیں ہیں جو افسوس کی بات ہے۔ایسے میں اترپردیش ریاست لاء کمیشن کی یہ پہل خوش آئند ہے کہ بھیڑ تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے الگ سے نیا سخت قانون بنایا جائے۔اس مسودے کے طور پر کمیشن نے اترپردیش کامبیٹنگ آف ماب لنچنگ بل2019 ریاستی حکومت کو سونپ کر قصورواروں کو عمر قید کی سزا مقررکیے جانے کی سفارش کی جاتی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ قانون کے مؤثر استعمال سے ہی بھیڑتشدد اور قتل کو روکنے کے اقدام کیے جا سکتے ہیں لیکن جس طرح سے یہ بیماری مسلسل پھیل رہی ہے اس سلسلے میں الگ سے بھیڑتشدد مخالف قانون بنانے کی ضرورت ہے ہر طرف محسوس ہو رہا ہے اور حکومت کو فعال ہو جانا چاہئے۔بی ایس پی صدر نے کہاکہ سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں الگ الگ ملک گیر قانون بنا لینا چاہیے تھا لیکن لوک پال کی طرح ماب لنچنگ جیسے گھناؤنے جرائم کے معاملے میں بھی مرکزی حکومت خاموش اور غیر حساس ہے اور اس کی روک تھام کے معاملے میں کمزورقوت ارادی والی حکومت ثابت ہو رہی ہے۔مایاوتی نے کہا کہ بھیڑتشددکے بڑھتے ہوئے واقعات سے سماجی کشیدگی کافی بڑھ گئی ہے۔