مولانا آزاد کے ’ہندو-مسلم اتحاد‘ پر مبنی نظریہ سے ہی ملک میں امن و خیر سگالی ممکن: سیدہ سیدین

Source: S.O. News Service | Published on 12th November 2019, 11:11 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،12/نومبر (ایس او نیوز/یو این آئی )  مولانا ابوالکلام آزاد کے ہندو مسلم اتحاد کے نظریے کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے پلاننگ کمیشن کی سابق رکن ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے کہاکہ موجودہ حالات میں مولانا آزاد کے نظریہ ہندومسلم اتحاد کو اپناکر ہی ملک میں امن خیرسگالی کا ماحول قائم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے آج یہاں قومی کونسل میں مولانا آزادپر منعقدہ ایک تقریب میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد کس طرح ہندو مسلم اتحاد پر زور دیتے تھے، اس کا اندازہ ان کے اس اقتباس سے لگایا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا ”آج اگر ایک فرشتہ آسمان کی بدلیوں سے اتر آئے اور دہلی کے قطب مینار پر کھڑا ہوکر یہ اعلان کرے کہ سوراج 24گھنٹے کے اندر مل سکتا ہے بشرطیکہ ہندوستان ہندو مسلم اتحاد سے دستبردار ہوجائے تو میں آزادی سے دستبردار ہوجاؤں گا‘ لیکن ہندو مسلم اتحاد نہیں چھوڑوں گا کیوں کہ اگر ہمیں سوراج نہیں ملا تو یہ ہندوستان کا نقصان ہوگا لیکن اگر ہندو مسلم اتحاد قائم نہ ہوسکا تو یہ عالم انسانیت کا نقصان ہوگا“۔

انہوں نے کہاکہ 1923میں جب مولانا آزاد محض 35سال کی عمر میں کانگریس کے صدر منتخب کیے گئے تو اس وقت بھی انہوں نے ہندو مسلم اتحاد پر زور دیا تھا اور کہا تھاکہ ہماری آزادی کی بنیاد ہی ہندو مسلم اتحاد ہے۔ اسی طرح جب وہ دوبارہ 1940 میں کانگریس کے صدر کے عہدے پر فائز ہوئے تو اس وقت انہوں نے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ ہماری 1300سالہ تاریخ ہے اور مجھے یہ بھی فخر ہے کہ میں ہندوستانی ہوں اور کبھی اس سے دستبردار نہیں ہوں گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ایک ہزار سالہ ہماری مشترکہ تاریخ ہے۔

انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد ہمیشہ مکمل آزادی کے حامی رہے اور 19/20سال کی عمر میں مسلمانوں میں جذبہ حریت کو پھونک دیا تھا۔ اپنی چھوٹی عمر میں جہاں ہندوستانی جذبہ حریت کو بیرون ملک پہنچایا تھا وہیں جمال الدین افغانی اور رشید رضا مصری وغیرہ کی تحریک سے ہندوستانیوں کو آگاہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے نظربندی کے دوران رامائن اور بھگوت گیتا کا عربی میں ترجمہ کیا تھا تاکہ دونوں قوموں کے درمیان دوریاں کم ہوں۔

ڈاکٹر سیدین نے کہا کہ مولانا آزاد نے مسلمانوں کو مسلم لیگ میں شامل ہونے سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے ان کی تحریک آزادی کمزور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں نے مولانا کی آزاد کی بات مان لی ہوتی آج صورتحال دیگر ہوتی۔انہوں نے کہاکہ مولانا آزادنے کہا تھا کہ مسلمان قومی تحریک سے منسلک ہوں اور کسی بھی علاحدگی پسندتحریک سے دور رہیں۔

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے مولانا آزاد کی تعلیمی، سیاسی، سماجی اور ملی خدمات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ حکومت ہند کو مولانا آزاد کے نظریہ ہندو مسلم اتحاد کا اعتراف ہے۔ اس کے علاوہ اہم شخصیات کی خدمات کا اعتراف ہے اسی لئے حکومت نے قومی کونسل کے علاوہ تمام اداروں کو خط لکھ کر مولانا آزاد کی سالگرہ کو یوم تعلیم کے طور پر منانے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک کی طرف سے پیغام ہے کہ مولانا آزاد کے اس نظریہ کا دوبارہ احیاء کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ آج ہم مولانا آزاد کو اس لئے بھی یاد کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں اتحاد اور یکجہتی، مذہبی تکثیریت، کثرت میں وحدت، رواداری کا درس دیا تھا اور عملی طور پر بھی وہ ان تصورات پر قائم رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا آزادایک وسیع تر ویژن کے حامل تھے۔ سیاست میں جہاں انہوں نے ایک نئی روایت قائم کی وہیں صحافت کو ایک نیا طرزدیا اور اس کے علاوہ دیگر میدانوں میں اپنی انفرادیت قائم کی۔

تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر شمیم حنفی نے مولانا آزاد کا ہندوستانی مسلمانوں پر احسان کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جب بھی لفظ مولاناابھرکر سامنے آتا ہے تو مولانا آزاد کا تصور ہی ذہن میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نے تعلیم کے میدان میں ہر طرح کے ادارے قائم کیے اور ادب و ثقافت کے فروغ کے لئے للت کلا اکیڈمی، ساہتیہ اکیڈمی، آئی سی سی آر، یوجی سی وغیرہ ادارے قائم کیے۔ انہوں نے کہاکہ خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں بھی مولانا آزاد کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

تقریب سے پروفیسر عتیق اللہ نے بھی خطاب کیا۔اس کے اہم شرکاء میں پروفیسر توقیر احمد خاں، پروفیسر ابوبکر عباد، دوبئی سے تشریف لائے شاداب الفت سکریٹری بزم اردو، شارب کیفی، صحافی معصوم مرادآبادی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کے اساتذہ دیگر سماجی، تعلیم اور صحافت سے وابستہ افراد شامل تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔