بنگلورومیں احتجاجی اجلاس کے دوران مسلم علاقوں میں کاروبار بندرہا، سی اے اے واپس لینے تک برادران وطن کے ساتھ پرامن تحریک جاری رکھنے پر اتفاق
بنگلورو،24/دسمبر (ایس او نیوز) شہریت قانون 2019اوراین آرسی کوواپس لینے حکومت ہند پر دباؤ ڈالنے آج شہر کے قدوس صاحب عیدگاہ میدان میں 35جماعتوں،تنظیموں اورانجمنوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام منعقدہ احتجاجی اجلاس میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی، اجلاس کے دوران عیدگاہ میدان میں انسانی سمندر ٹھاٹیں ماررہاتھا۔اس کے علاوہ عیدگاہ سے باہر اے کے ایس کنونشن تا کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن پوری سڑک پر انسانی سمندرنظر آرہاتھا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ نہ صرف شہر بنگلور بلکہ بنگلور سے قریبی شہروں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں آج صبح ہی سے دکانیں اور کاروبار بند رہے۔ شہرکے شیواجی نگر ٹیانری روڈاور اطراف واکناف کے علاقے،خلاصی پالیہ،گوری بدنور، آزاد نگر گڑدہلی اس کے اطراف واکناف کے علاقوں، بسم اللہ نگر، تلک نگر،نیلسندرا، جئے نگر اس کے اطراف واکناف کے علاقوں،الیاس نگر وشہر کے دیگر مسلم اکثریت والے علاقوں میں دکانیں اورکاروبار بند رکھے گئے، اکثر مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں نے جوق درجوق اس اجلاس میں حصہ لیا۔اس اجلاس میں شرکت کرنے والے جلوس کی شکل میں نہیں بلکہ تکڑیوں میں جلسہ گاہ پہنچے اورجلسہ گاہ پہنچنے والے مذہبی نعرے نہیں بلکہ قومی نعرے لگارہے تھے۔ جیسے سی اے اے اوراین آرسی واپس لو، ہم ملک کے ٹکڑے ہونے نہیں دیں گے، ہمیں انصاف چاہئے، ہندوستان ہماراہے، مودی حکومت مردہ باد،مودی امیت شاہ مردہ باد، انقلاب زندہ باد جیسے نعرے بلند کئے گئے مظاہرین نے جلسہ گاہ آتے وقت نظم وضبط سے کام لیا، کوئی ایسی حرکت بھی نہیں کی جس سے نظم وضبط میں خلل پڑے، اور فرقہ پرستوں کو اس پرامن اجلاس کو بدنام کرنے کاموقع ملے۔ اورعمائدین نے کہاکہ سی اے اے اوراین آرسی واپس لینے تک برادران وطن کے ساتھ جدوجہد اور پرامن تحریک جاری رکھنی چاہئے، آئندہ بھی ہمارے نوجوانوں کو پرامن جلوس اورجلوسوں کے لئے اسی طرح کی حکمت عملی کواپناناچاہئے تاکہ حکومت اورمحکمہ پولیس کو یہ یقین ہوجائے کہ مسلمانوں کے جلسے اور جلوس پرامن ہوتے ہیں۔ نظم وضبط میں کسی طرح کا خلل نہیں پڑتا۔ دراصل پچھلے ایک ہفتے سے یہ احتجاجی اجلاس منعقدکرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل ادارے،انجمنیں،تنظیمیں بالخصوص شیعہ علماء کرناٹک کے ذمہ دار اس اجلاس کوپرامن بنانے اور ہرمرحلہ پرنظم وضبط کاخیال رکھنے اور مذہبی نعرے بازی نہ کرنے کی تربیت دے رہے تھے۔