آسام میں سرکاری خرچہ پر چل رہے ریاست کے سبھی مدارس کو بند کرنے کے فیصلہ پر چو طرفہ تنقید؛ ایس ڈی پی آئی نے فیصلہ واپس لینے کا کیا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 17th October 2020, 1:28 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی 16 اکتوبر (ایس او نیوز) آسام  کے وزیر تعلیم ہیمانتا بسوا سرما کے اس بیان پر کہ  آسام میں حکومت کے تعاون سے چلائے جانے والے سبھی مدرسوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،  بی جے پی حکومت پر چو طرفہ ناراضگی ظاہر کی جارہی ہے اور بی جے پی حکومت کے اسلام مخالف  رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سوالات اُٹھائے  جارہے ہیں۔

وزیر تعلیم ہیمانتا بسوا سرما نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ  آسام میں حکومت کے تعاون سے چلائے جارہے مدرسوں سمیت ثقافتی اسکولوں کو بھی بند کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

آسام کے وزیرتعلیم کے بیان پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے  سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اس فیصلے کو اسلاموفوبیہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مخالفت کی ہے اور آسام حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے۔

یاد رہے کہ وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ آسام حکومت ریاست کے زیر انتظام سبھی مدارس کو بند کرنے کی نوٹیفیکشن   نومبر میں جاری کرے گی۔ جس کے تحت ریاست کے تقربیا 100ثقاقتی اسکول بھی بند کئے جائیں گے۔ اور   ریاستی حکومت  کے زیر انتظام سبھی مدرسوں کو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا یا کچھ معاملات میں ٹیچروں کو ریاست کے زیر انتظام اسکولوں میں ٹرانسفر کیا جائے گااور مدرسوں کو بند کر دیا جائے گا۔

میڈیا میں آئی خبروں پر بھروسہ کریں تو وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا ہے کہ  قرآن کی تعلیم سرکاری خرچہ پر نہیں ہوسکتی۔  اگر ہمیں ایسا کرناہے تو ہمیں بائبل اور بھگوت گیتا دونوں کی بھی تعلیم دینی  چاہئے۔ اس لئے ہم یکسانیت لانا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ مدرسوں میں  قرآن اور اسلامی قانون کی تعلیم کے علاوہ   حساب، تاریخ اور انگریزی   جیسے مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں ۔ ریاستی مدرسہ تعلیمی بورڈ (ایس ایم ای بی) کے مطابق آسام میں 614حکومت سے منظور شدہ مدرسے ہیں۔ جن  میں 400 سینئراعلی مدرسے ہیں 112جونیئر اعلی مدرسے ہیں اور باقی 102کافی سینئر مدرسے ہیں۔ تقریبا منظٰور شدہ مدرسوں میں سے 57 مدرسے لڑکیوں کے ہیں  اور تین لڑکوں کے  ہیں جبکہ 554 مدرسے کو۔ ایڈ ہے اور 17مدارس اردو میڈیم سے بھی چل رہے ہیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔