تیجسوی سوریا کی امیدواری پر بی جے پی ارکان اسمبلی کی ناراضگی واضح
بنگلورو،4؍اپریل(ایس او نیوز) جنوبی بنگلورو پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی پچھلی چھ میعادوں سے متوفی اننت کمار کیا کر تے تھے، پچھلے سال نومبر میں ان کے انتقال کے بعد نہ صرف بی جے پی کے اراکین بلکہ حلقہ کے عوام بھی بڑی تعداد میں اس بات کی امید کر رہے تھے کہ اننت کمار کی بیوہ تیجسونی اننت کمار کو پارٹی کا امید وار بنایا جائے گا ، لیکن اچانک اور حیرت انگیز طور پر بی جے پی نے ان کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے آر ایس ایس کے سرگرم رکن اور شدت پسند نوجوان وکیل تیجسوی سوریا کی امید واری کا اعلان کر دیا جس کے بعد اس حلقہ میں بی جے پی کے نہ صرف عام اراکین بلکہ کچھ ارکان اسمبلی کی طرف سے بھی کھل کر ناراضگی کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔ پہلے وی سومنا نے یہ اعلان کیا کہ اس وقت تک تیجسوی کے حق میں وہ انتخابی تشہیر میں حصہ نہیں لیں گے جب تک اس بات کی وضاحت پارٹی کی طرف سے نہیں کی جاتی کہ تیجسوی کو کس بنیاد پر امید وار بنایا گیا ہے۔اب حال ہی میں بومن ہلی کے بی جے پی رکن اسمبلی نے ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا کر دیا جب انہوں نے تیجسوی کا نام لئے بغیر پارٹی کے لئے انتخابی مہم چلائی تھی۔انتخابی مہم کے دوران انہوں نے پارٹی اعلیٰ کمان سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ تیجسونی اننت کمار کے لئے مرکزی حکومت میں ایک اعلیٰ عہدہ کم از کم مختص کیا جائے ۔ پارٹی کی ایک انتخابی ریلی جس میں پارٹی کے ریاستی صدر بی ایس ایڈی یورپا بھی موجود تھے، اس سے خطاب کرتے ہوئے ستیش ریڈی نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ مودی کو دوبارہ وزیر اعظم بنانے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں، انہوں نے کہا کہ مودی اور ایڈی یورپا ہمارے قائدین ہیں، ہمیں چاہئے کہ ان کی کامیابی کو یقینی بنائیں‘‘۔متوفی قائد اننت کمار کے ساتھ اپنے تعلقات کو یاد کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اب تک ان کے انتقال کی وجہ سے جو خلاء پیدا ہو گیا ہے اس سے باہر نکل نہیں پائے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس انتخابی ریلی میں سابق نائب وزیر اعلیٰ آر اشوک نے شرکت ہی نہیں کی تھی اور اس طرح انہوں نے یہ واضح کر دیا کہ پارٹی کے امید وار کی حیثیت سے تیجسوی کے انتخاب پر وہ خوش نہیں ہیں۔