کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

Source: S.O. News Service | Published on 1st February 2024, 11:33 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار :یکم فروری   (ایس اؤ نیوز )ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہ  ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے  عوام کوہی  ذمہ دار ٹہرایا تھا۔وزیر موصوف کے حالیہ  سیاسی چالیں ، بیانات اور رویہ  پر غور کریں تواندھوں کے شہر میں آئینے بیچنے کی طرح لگتاہے۔

اب  سب کے سامنے ایک سوال پیدا ہورہاہے کہ وزیر اعلیٰ کو ’بیٹے ‘ کہہ کر ہتک کرنے والے اننت کمار ہیگڈے کا جس وزیر نے  کوئی جواب نہ دیا ہو آخر وہ  وزیر اعلیٰ کا استقبال کرنے کے لئے  کھڑا ہوگا  ؟۔ ’اہندا‘ نامی تنظیم کے ذریعے کانگریس   کو اقتدارتک  پہنچانے والے وزیرا علیٰ کو ایک ایم پی ’’بیٹے ‘‘ کہہ کر ہتک کرنے پر ضلع نگراں کار وزیر کی حیثیت سے اس کا جواب دیں گے تو سیاست کیسے ہوگی ؟ اگر ایسا ہے تو پھرسوال پیدا ہوتاہے کہ ’’کیا آپ کانگریس پارٹی کے سیاسی نمائندے ہیں ؟‘‘یا کانگریس مٹھ کے سوامی ہیں ؟۔

وزیر موصوف شروع شروع میں جب وزیر کا حلف لئے تھے تو آئی آر بی کا ٹول بندکراؤنگا، آئی آر بی شاہراہ کی تعمیر مکمل ہونے تک ٹول فیس کی ادائیگی نہیں ہوگی جیسی   بڑی ٹھوس  باتیں کہیں تھیں۔ اب وہی آئی آربی کسی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنا کام روک کر پچھلی سرکار سے زیادہ گہری نیند میں ہے۔یہ توسب کو پتہ   ہے کہ  آئی آر بی کمپنی مرکزی وزیر نتین گڈکری کے خاندان والوں  کی ہے اور پچھلی بی جےپی کی سرکارمیں کمپنی اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھی۔کانگریس کی نئی  سرکاربنی تو امید تھی کہ کام رفتارپکڑے گا۔ لیکن تعمیری کام پچھلی سرکار سے بھی زیادہ سست روی کا شکار ہے۔عوام مذاق اڑا رہے ہیں کہ  وزیر موصوف ٹول تو بند نہیں کراسکے۔ اگرانہیں  موقع ملا تو یہ ٹول ناکہ  ہی من پسند وزیر کے ضلع میں ٹرانسفر ضرورکروادیتے۔

وزیرا علیٰ سدرامیا کو’بیٹے ‘ کہہ کر مخاطب کرنےو الے ایم پی کے خلاف ریاست کے دیگر وزراء نے منہ توڑ جواب دیالیکن خود  ایم پی کے ضلع نگراں کاروزیر کی خاموشی بڑا دکھ دینے والی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو وزیرا علیٰ نے اپنے دوستوں کے درمیان جب متعلقہ ایم پی کا ذکر چھڑا تو وزیرا علیٰ نے بڑے دکھ کے ساتھ کہا کہ میں ایک طرف  ماہی گیروں کو پسماندہ ذات میں شامل کرنے کی کوشش میں ہوں، دوسری طرف ایک ایم پی مجھے ’بیٹے ‘ کہہ کر میری ہتک کرتاہے اور ہمارے ضلع نگراں کار وزیرکووہی ایم پی بہت پسند ہے؟ ۔

اگر  ضلع کی ترقی یا کروالی اتسوا کی دعوت دینے کےلئے وزیر اعلیٰ کا سامنا ہوا تووزیر منکال وئیدیا کو یقینی طورپر خوف ستارہاہوگا کہ اگر وزیر اعلیٰ نے پوچھا کہ  ’’کیا تم وہی ہو، جس نے  رام کے تعلق سے  بات کرنےو الے کی ذہنی حالت ٹھیک نہ ہونے کی بات کہی تھی  ؟،کیا وہ تم ہی ہو جس نے  ہماری کابینہ کے وزیر راجنا کے خلاف تنقید کی تھی ؟، کیا تم ہی  ہماری کابینہ  کے وہ وزیر ہو، جب  مجھے ’بیٹے ‘ کہہ کر مخاطب کیاگیا تو  اُس کو جواب نہیں دیا ؟ کیا تم وہی ہو جو  ہماری پارٹی میں رہ کر  بی جےپی کا نمائندہ ہے ؟،   اس طرح کے سوالات اگر وزیراعلیٰ پوچھیں گے تو کیا جواب دیں گے ؟ 

ویسے  ضلع کی طرف سے  کاروار کے رکن اسمبلی ستیش سئیل کو وزیر بننا تھا، لیکن ماہی گیر طبقے سے کوئی دوسرا رکن اسمبلی نہ ہونے کی وجہ  سے  منکال وئیدیا کو وزیر بنایاگیا ہے۔ لیکن اپنی وزارت صرف کمانے اور انتظامیہ کو اپنی پکڑ میں لے کراپنا  کام نکالنے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ اسی  سے بیزار ہوکر کئی افسران ضلع سے اپنا   تبادلہ دوسری طرف کرانے کی کوشش کئے جانےکی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

 اقلیتوں کےا حسان کو بہت جلد بھلا دیا :موصوف وزیر کی جیت میں بھٹکل ودھان سبھا حلقہ کے سو فی صد اقلیتوں کارول بہت معنی رکھتاہے، انہی کے مکمل تعاون سے وہ رکن اسمبلی بنے ہیں،  بالخصوص  مسلم طبقہ نے  اس بار جے  ڈی ایس کی طرف سے الیکشن لڑنے والے عنایت اللہ شاہ بندری کو  نہ صرف میدان میں  نہیں اتارا  بلکہ اپنے تمام ووٹ کانگریس کی جھولی میں ڈالتے ہوئے منکال وئیدیا کو 30ہزار سے زائد ووٹوں سے جیت دلائی۔  لیکن  یہ کیسا انسان ہے کہ مسلمانوں کے احسان کو اتنی جلدی بھول گیا۔

ایم پی اننت کمارہیگڈے   علی الاعلان   بھٹکل کی مسجد کو ، ہندؤوں کی  کہہ کرتنازعہ کھڑا کرتاہےاور یہ اپنی جیت کو اننت کمار کا احسان سمجھ کر  خاموش رہتا ہے۔کیا ہے  دھوکہ نہیں ہے؟ یہ کانگریس کےہیں یا بی جےپی کے ہیں ؟،آخر ودھان سبھا  حلقہ کے اقلیتوں کی نمائندگی کون کرے گا ؟ کیا یہ وہی کانگریس کا نمائندہ ہےجس نے اقلیتوں  کے ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے!اتنا سب ہونے کےبعد بھی بھٹکل کے مسلمان بھائیوں نے فرقہ وارانہ بھائی چارگی اور خیر خواہی کی خاطر جس امن و شانتی کا مظاہرہ کیا ہے وہ واقعی اللہ کی دی ہوئی تعلیمات کا اثر  ہے۔

(بشکریہ  کنڑا روزنامہ کراولی منجاو۔۔۔ کاروار)

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مخدوم کالونی میں الہلال کے زیر اہتمام طلبہ کے لئے ایک روزہ تعلیمی و تربیتی ورکشاپ؛ بچوں نے بڑھ چڑھ کر لیا حصہ

الھلال ایسوسی ایشن مخدوم کالونی بھٹکل کی تعلیمی کمیٹی کی جانب سے 10اکتوبر 2024 بروز جمعرات الھلال ایسوسی ایشن میں  4 سال تا8 سال تک کے اسکول ومدرسہ کے طلبہ لئےایک روزہ تعلیمی وتربیتی ورکشاپ منعقد کیاگیا  جس میں  مہمان خصوصی ادارہ ادب اطفال کے جنرل سکریٹری مولانا معظم شاہ بندری ...

کنداپور میں دو خواتین نے جیویلری شاپ کو لگایا چونا - نقلی سونا دے اڑا لے گئے 2.5 لاکھ روپے 

شہر کی ایک جیویلری شاپ میں گاہک طور پر آنے والی دو خواتین نے پرانا سونا دے کر سونے کے نئے زیورات  خریدنے کی خواہش ظاہر کی تو دکان کے مالک نے کسوٹی پر پرانے سونے کی  جانچ کی اور اسے اصلی سونا مانتے ہوئے ان خواتین کو 2.5 لاکھ مالیت کے اصلی سونے کے نئے زیورات دئے ۔ 

بھٹکل : ادارہ فکر و خبر کی طرف سے سیرت تقریری مقابلہ  - جیتنے والے کو تفویض ہوگا  'ننھا مقرر' ایوارڈ  ؛ وڈیو کلپ بھیجنے کی آخری تاریخ 15/اکتوبر

ادارہ فکر و خبر بھٹکل کی جانب سے سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم کے حوالے سے کم عمر بچوں کے لئے ایک آن لائن تقریری مقابلہ منعقد کیا گیا ہے جس میں جیتنے والے کو 'ننھا مقرر' ایوارڈ سے نوازا جائے گا ۔

کرناٹک کی ذات پات مردم شماری: کیا مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سماجی و سیاسی مخالفت کی وجہ بن رہی ہے؟۔۔۔۔۔۔ از:عبدالحلیم منصور 

حکومت کرناٹک نے حال ہی میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس رپورٹ کے نتائج ریاست کے سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی ڈھانچے کا جامع جائزہ پیش کریں گے، جس کی بنیاد پر اہم حکومتی فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ تقریباً 48 جلدوں پر مشتمل مردم ...

جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں ...... آز: معصوم مرادآبادی

آج ہم اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔15/اگست 1947میں ہماراملک انگریزسامراج کے ہاتھوں سے آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ایک طویل اور صبر آزماجدوجہد کا نتیجہ تھی، جس میں تمام فرقوں اور طبقوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو انگریزوں کے ذہنی غلام تھے اور آج بھی ہیں۔ ...

شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کو سپلائی کرنے کا منصوبہ - ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لئے پیدا ہوگامسئلہ - عوام کی طرف سے ہو رہی ہے مخالفت

ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بڑی خاموشی کے ساتھ شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کی طرف موڑنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے چلتے ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لوگوں کے لئے گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کے سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔

کاروار : بہت پہلے خستہ ہو چکا تھا کالی ندی پر بنا ہوا پُل - افسران، سیاست دان اور ٹھیکیدار کمپنی کے رول پر اٹھ رہے ہیں سوال

اتر کنڑا میں کاروار اور سداشیوگڑھ کے بیچ کالی ندی پر بنا ہوا تقریباً چالیس سال پرانا پُل تین دن پہلے منہدم  ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی چوکسی اور کارکردگی پر کچھ سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ 

ساحلی کرناٹکا میں بارش اور اسکولوں میں چھٹیاں؛ کیا اسکولوں میں گرمیوں کے بجائے مانسون کی چھٹیاں ہونا بہتر ہے ؟

پچھلے کچھ برسوں سے ریاست میں موسم تبدیل ہو رہا ہے اور اسی کے ساتھ طغیانی، پہاڑیوں کے کھسکنے جیسے معاملات نے مانسون کے موسم میں پیش آنے والی قدرتی آفات میں اضافہ کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اسکولی بچوں کو گرمیوں کے موسم دی جانے والی چھٹیاں رد کرکے مانسون کے موسم میں چھٹیاں دینا زیادہ ...

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...