وقف بورڈ چیر مین کے انتخاب سے عین قبل ریاستی بی جے پی حکومت کی شرارت، راتوں رات ضلع وقف کمیٹیاں برخاست اور نئی کمیٹیوں کی تشکیل
بنگلورو،23/جنوری(ایس او نیوز) ریاست کی بی جے پی حکومت کی طرف سے وقف بورڈ کو کھوکھلا کرنے اور اس کے امور میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے راتوں رات 25ضلعی وقف کمیٹیوں کو برطرف کرنے اور ان کی جگہ نئی کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے حکم نامہ جاری کرنے کا تنازع سامنے آیا ہے۔ایسے مرحلے میں جبکہ ریاستی وقف بورڈ کے چیرمین کے انتخاب کا اعلان ہو چکا تھا اور اس عہدے کے لئے نامزدگی داخل کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا تھا ریاستی بی جے پی حکومت کی ایما پر وقف بورڈ کے اڈمنسٹریٹر اے بی ابراہیم اڈور نے ایک من مانی فیصلہ لے کر 25ضلع وقف کمیٹیوں کو برخاست کرتے ہوئے راتوں رات نئی کمیٹیوں کے تقرر کا اعلان کردیا۔21جنور ی کو جاری کئے گئے حکم نامہ میں اڈمنسٹریٹر نے پرانی کمیٹیوں کو ہٹا کر اسی حکم نامے کے تحت نئی کمیٹیوں کے تقرر کا اعلان کردیا ہے۔
ریاستی وقف بورڈ کے لئے نئے چیر مین کے انتخاب سے ایک دن پہلے بورڈ میں ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیر مین عبدالعظیم کی آمد اور اس کے بعد تمام ضلع وقف کمیٹیوں کی برطرفی کئی طرح کے شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے۔ وقف بورڈ جو مرکزی ایکٹ کے تحت قائم ایک خود مختار ادارہ ہے اس کے امور میں راست مداخلت کرنے کا ریاستی اقلیتی کمیشن کو اختیار کسی قانون کے تحت نہیں ہے۔ کیا اس طرح کے فیصلوں سے حکومت وقف بورڈکو کام کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ساڑھے تین سال اڈمنسٹریٹر کے تحت رہنے اور متعدد من مانے فیصلوں کے بعد آخر کار وقف بورڈ کی تشکیل ہوئی اور 22جنور ی کو بورڈ کے چیر مین کا انتخاب مقرر کیا گیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ اگلے دن بورڈ کے چیر مین کا انتخاب ہونے جا رہا ہے۔ عبدالعظیم کو بورڈ میں ایسا کونسا اہم کام آگیا تھا کہ وہ بورڈ پہنچ گئے۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ ریاستی بی جے پی حکومت کے اشارے پر وہ بورڈ کے اختیارات کو کمزور کرنے کے مقصد سے ضلع وقف مشاورتی کمیٹیوں کی برطرفی اور نئے ممبران کی نامزدگی کو قطعیت دینے کے لئے گئے ہوئے تھے۔ریاستی وقف بورڈ کے لئے بی جے پی نے جن ممبروں کو نامزد کیا ہے ان میں سے ایک نے بورڈ کے چیر مین بننے کے لئے نامزدگی داخل کی اور وہ ناکام ہو گئے۔جیسے ہی کل یہ اشارہ ملا کہ بی جے پی کا چیر مین نہیں بن پا رہا ہے تو اقلیتی کمیشن کے چیر مین نے ضلع وقف مشاورتی کمیٹیوں میں راتو ں رات بی جے پی کے کارکنوں کو بھر دیا۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ریاستی وزیر اقلیتی امور کے دباؤ کی وجہ سے بورڈ کے اڈمنسٹریٹر نے یہ فیصلہ لیا اور بورڈ کی پہلی میٹنگ میں ممبروں کی برہمی پر اڈمنسٹریٹر نے باضابطہ اپنی اس مجبوری کا اظہار بھی کیااور کہا کہ ان کو حکومت کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا اس لئے ان کو ایسا کرنا پڑا۔وقف قانون کی دفعہ 97کے تحت حکومت بورڈ کو صرف ہدایت دے سکتی ہے۔بورڈکے امور میں راست مداخلت کرنے کا حکومت کو کوئی اختیار نہیں۔جس طرح راتوں رات کمیٹیوں کو ہٹایا گیا اور نئی کمیٹیوں کی تشکیل عمل میں لائی گئی اس سے مہاراشٹرا میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے راتوں رات گورنر اور صدر ہند کو جگا کر بی جے پی نے جو ڈرامہ کیا اس کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔