بنگلور میں رات 11 بجے کے بعد پیدل چلنے پر جوڑے پرعائد کیا گیا جرمانہ، ٹویٹر پوسٹ کے بعد دو پولیس اہلکار معطل
بینگلورو 12ڈسمبر(ایس او نیوز) بینگلور میں رات 11 بجے کے بعد 'سڑکوں پر گھومنے' پر ایک شادی شدہ جوڑے پر مبینہ طور پر 1,000 روپے کا 'جرمانہ' لگانے کے الزام میں اتوار کو دو پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ایسٹ) انوپ شیٹی نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ سمپیگی ہلّی پولیس اسٹیشن سے منسلک دو پولیس اہلکاروں – ہیڈ کانسٹیبل راجیش اور پولیس کانسٹیبل ناگیش – کو اس شخص کی ٹویٹر پوسٹس کی بنیاد پر معطل کر دیا گیا ہے۔
سلسلہ وار ٹویٹ کرتے ہوئے کارتھک پتری، جنہیں مبینہ طور پر دو پولیس اہلکاروں نے ہراساں کیا تھا، کہا: "یہ تقریباً 12:30 رات کا وقت تھا۔ میں اور میری بیوی ایک دوست کی کیک کاٹنے کی تقریب میں شرکت کے بعد گھر واپس لوٹ رہے تھے (ہم مانیتا ٹیک پارک کے پیچھے ایک سوسائٹی میں رہتے ہیں)۔ جیسے ہی انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو ٹویٹ کیا، پل بھر میں یہ ٹویٹ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس پرفوری کاروائی کرتے ہوئے پولس چیف کی جانب سے دونوں مبینہ پولس اہلکاروں کومعطل کرنے کا ٹویٹ بھی آگیا۔
ٹویٹر پر اپنی آزمائش کا اشتراک کرتے ہوئے، کارتک نے لکھا، "میں آپ لوگوں کے ساتھ یہ دردناک تجربہ شیئر کرنا چاہتا ہوں جو کل رات میرے اور میری بیوی کے ساتھ ہوا۔ رات تقریباً 12.30 بجے، میں اور میری بیوی ایک دوست کے گھر سے کیک کاٹ کر واپس گھر جا رہے تھے۔ ہمارا دوست مانیتا ٹیک پارک میں رہتا ہے، ہم بھی اسی سوسائٹی میں رہتے ہیں۔ ہم اپنے گھرپہنچنے سے کچھ ہی دوری پر تھے جب پولس کی گشت کرنے والی ہویسالہ وین کی پولس نے ہمیں روک دیا۔ دو پولیس والوں نے ہم سے شناختی کارڈ دکھانے کو کہا۔ ہم حیران رہ گئے کہ دو بالغوں کو کیوں روکا جا رہا ہے اور شناختی کارڈ دکھانے کو کہا جا رہا ہے۔
لیکن ہمارے پاس ہمارے فون اور کیک بکس کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ خوش قسمتی سے ہمارے پاس اپنے آدھار کارڈ کی فوٹو تھی۔ ہم نے اسے پولیس والوں کو دکھایا۔ لیکن انہوں نے ہمارا فون لے لیا اور ہم سے سوالات کرنے لگے، ہمارے رشتے کے بارے میں پوچھا، ہم کہاں کام کرتے ہیں، ہمارے والدین کون ہیں۔ یہ سن کر ہم چونک گئے، لیکن ہم نے تمام سوالوں کے جواب دے دیئے۔ لیکن دو پولیس والوں میں سے ایک نے چالان بک نکالی اور ہمارے نام لکھنے لگے۔ یہ دیکھ کر ہم نے پوچھا کہ کس کی رسید کاٹی جا رہی ہے۔
پولیس والے نے کہا کہ آپ رات گیارہ بجے کے بعد سڑک پر نہیں ٹہل سکتے۔ یہ مضحکہ خیز وجہ سن کر ہم نے پوچھا کہ کیا ایسا کوئی قاعدہ ہے؟ اس نے ہم سے کہا کہ آپ پڑھے لکھے لوگوں کو قانون اور قاعدے کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، ہم نے معافی مانگی، دونوں پولیس والے اسی کا انتظار کررہے تھے۔ انہوں نے ہمیں جانے سے روکا اور 3000 روپے کا جرمانہ ادا کرنے کو کہا۔ ہم نے ان سے گزارش کی کہ ہمیں جانے دیں لیکن انہوں نے ہمیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی۔ پتری نے مزید کہا کہ پولیس والوں نے انہیں بتایا کہ وہ ان کے خلاف ایک 'مضبوط' مقدمہ درج کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اگر وہ دوبارہ آدھی رات کو سڑک پر چلتے ہوئے نظر آئے توعدالت کے چکر لگاتے رہیں گے۔ ان کی باتیں سن کر میری بیوی رونے لگی۔ جس کے بعد میں نے ایک ہزار روپئے دینے کی بات کہی، میں نے انہیں Paytm QR کوڈ سے پیسے دیے اور پولیس والوں نے ہمیں دھمکی دی کہ دیررات تک نہ ٹہلیں۔
ٹویٹرمسیج جیسے ہی وائرل ہوا، بنگلور سٹی پولس بھی حرکت میں آگئی اور اِن کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے،
بنگلورو سٹی پولیس نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "اس واقعے کے ذمہ دار @ sampigehallips کے دو پولیس اہلکاروں کی شناخت کی گئی ہے، انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ اور ڈپارٹمنٹل ایکشن شروع کر دی گئی ہے۔ ٹویٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ @BlrCityPolice اپنے عملے کے منحرف رویے کو برداشت نہیں کرے گی۔