کرناٹک میں مندر گرانے کے معاملے پر کانگریس اور جے ڈی ایس نے بی جے پی کو گھیرا
بنگلورو، 16؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک میں مندر گرانے کے معاملے پر اب سیاست گرم ہوگئی ہے۔ ریاست کی بی جے پی حکومت اب اپوزیشن کانگریس اور جے ڈی ایس کے نشانے پر آگئی ہے۔ دراصل سپریم کورٹ کے حکم کے تحت میسور کے ننجن گوڈ میں واقع ایک مندر پر کارروائی کی گئی، جس پر اپوزیشن نے بی جے پی پر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔ مندر کو نقصان پہنچانے کے معاملے پر بی جے پی بری طرح گھری ہوئی ہے، چونکہ اس وقت اسمبلی کی کارروائی بھی جاری ہے، اس لیے اپوزیشن نے اس معاملے پر بی جے پی کو گھیرنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ بتادیںکہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں 2009 کے بعد غیر قانونی طور پر بنائے گئے ہر مذہبی مقام کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا، ریاست کے چیف سکریٹری پی روی کمار نے یکم جولائی 2021 کو کرناٹک کے تمام اضلاع کے ڈی ایم کو ایک خط لکھا تھا۔ اس خط میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشنز کو ہر ہفتے کم از کم ایک غیر قانونی تعمیر کو مسمار کرنا پڑے گا۔ اس خط میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ کرناٹک میں عوامی مقامات پر بنائے گئے ایسے غیر قانونی مذہبی مقامات کی کل تعداد 6395 ہے۔ سال 2009 تک یہ تعداد 5688 تھی اور پچھلے 12 سالوں میں تقریبا 2887 مذہبی مقامات کو یا تو ہٹا دیا گیا یا دوسری جگہ منتقل کردیا گیا۔کرناٹک کے جنوبی کنڑا ضلع میں سب سے زیادہ 1579 غیر قانونی مذہبی ڈھانچے ہیں، جبکہ شیموگہ میں 740، بیلگاوی میں 612، کولار میں 397، باگل کوٹ میں 352، دھارواڑ میں 324، میسورو میں 315 اور کوپل میں 306 ہیں۔