بنگلورو میں کورونا کی صورتحال انتہائی خوفناک 24گھنٹے میں 11500نئے معاملے،مئی میں جتنے متاثرین ہونے کا اندازہ تھا اس سے زیادہ متاثرین اپریل میں ہی سامنے آگئے
بنگلورو،18؍اپریل(ایس او نیوز)شہر بنگلورو میں جس رفتار سے کورونا وائرس کی دوسری لہر پھیل رہی ہے وہ اس وباء کے ماہرین کیلئے تشویش کا سبب بن گئی ہے۔
ماہرین کا خیال تھا کہ ماہ مئی کے دوران بنگلورو میں متاثرین کی تعداد روزانہ 15ہزار کے آ س پاس ہو سکتی ہے لیکن اب اپریل کے دوسرے ہفتہ میں جب کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر ابھی اپنے شروعاتی مراحل میں ہے روزانہ کی بنیاد پر متاثرین کی تعداد 11ہزار کو عبور کرچکی ہے اور اتنی ہی رفتار سے کورونا کی شرح اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
شہر بنگلورو کا کوئی قبرستان اور شمشان ایسا نہیں ہے جہاں کورونا سے متاثرہونے والوں کی تدفین اور آخری رسومات کی ادائیگی کا سلسلہ قطاروں کی شکل میں جاری نہ ہو۔ ایک طرف کورونا کی اموات اور دوسری طرف دیگر امراض میں مبتلا ہو کر مرنے والوں کی تعداد اس حساب سے اگر دیکھا جائے تو ان دنوں بنگلورو موت کی راجدھانی بنا ہوا ہے۔
شہر بنگلورو کے کسی سرکاری یا نجی اسپتال میں کورونا متاثرین کے علاج کیلئے بستر دستیاب نہیں ہے۔ خاص طور پر وہ مریض جن کیلئے آئی سی یو،ایچ ڈی یو یا آکسیجن بسترکی ضرورت ہو ان کیلئے پریشانی کی خبریہ ہے کہ بیشتر اسپتالوں میں اس کی سہولت اس لئے میسر نہیں ہے کہ روزانہ مریضوں کی جتنی تعداد سامنے آ رہی ہے ان کے علاج کیلئے منجملہ سرکاری اورنجی شعبہ کے اسپتالوں کے پاس اتنے بستروں کی تعداد موجود نہیں ہے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نجی اسپتالوں کے 50فیصد بستر سرکاری طور پر ریفرکئے گئے کورونا مریضوں کیلئے مخصوص رہیں گے لیکن موجودہ حالات سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ تمام سرکاری اورنجی اسپتالوں کے بستروں کو بھی اگر صرف کورونا کیلئے مخضوص کر دیا جائے تو بھی جس رفتار سے کیسوں کی نشاندہی ہو رہی ہے اس حساب سے یہ کم پڑ جائیں گے۔ یہ شکایتیں سامنے آرہی ہیں کہ نجی اسپتالوں میں جن 50فیصد بستروں کو ان کی تحویل میں رہنے دیا گیا ہے اگر اس بیڈ کی مانگ کرتے ہوئے رجوع کیا جائے تو مریضو ں کو فوری داخلہ مل رہا ہے البتہ اگرسرکاری کوٹے سے داخلہ کیلئے رجوع کیا جاتا ہے تو کافی سفارشو ں اور منت سماجت کے بعد بھی بستر فراہم کرنے سے صاف انکار کردیا جا رہا ہے۔ بستروں کی قلت کا ایک مسئلہ ہے تو اس کے ساتھ ہی آکسیجن کی قلت ایک سنگین مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے۔ بعض اسپتالوں میں آکسیجن کی قلت کے سبب کووڈ متاثرین کی موت ہو چکی ہے۔
حکومت کی طرف سے جہاں سخت کورونا پروٹوکول کے نفاذ کی طرف پوری توجہ دی گئی ہے وہیں متاثرین کو فوری علاج مہیا کروانے کے پہلوکو شاید نظر انداز کردیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے شہر بنگلورو میں 1500کووڈ بستر مہیا کروانے کا اعلان ہوا لیکن یہ بستر بھی مریضوں کی بڑھتی تعداد کی مناسبت سے بہت ہی ناکافی ہوں گے۔ حالانکہ کئی مریضوں کو گھروں میں ہی الگ تھلک رہ کر علاج کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے لیکن جو مریض آکسیجن،ایچ ڈی یو یا آئی سی یو کے طلب گار ہیں ان کیلئے زیادہ پریشانی پیدا ہو گئی ہے۔
اہم باتیں
- کوئی قبرستان یا شمشان میتوں کی قطار سے خالی نہیں
- اسپتالوں میں بستردستیاب نہیں
- آکسیجن کی کمی کے سبب متعدد لوگوں کی موت
- آئی سی یو بستر اب ناقابل تصور
- نجی اسپتالوں میں سرکاری طور پر ریفر کئے گئے مریض نظر انداز