چکمنگلورو میں شنکراچاریہ کے مجسمہ پر ’میلاد کا جھنڈا‘ ملنے سے حالات کشیدہ، ملند نامی شخص نکلا قصوروار!
چکمنگلورو،14؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی آگ ابھی ٹھنڈی بھی نہیں ہوئی کہ ریاست کے چکمنگلورو میں آدی شنکراچاریہ کے مجسمہ کی چھت پر عید میلاد النبی کا جھنڈا پائے جانے سے علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ یہ جھنڈا بارش کی وجہ سے بھیگا ہوا تھا اور اسے جمعرات کے روز شنکراچاریہ کے مجسمہ پر بنی چھتری پر رکھ دیا گیا تھا۔
جھنڈا ملنے کے فوری بعد کرناٹک میں برسر اقتدار جماعت بی جے پی کی طرف سے اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور الزام ایس ڈی پی آئی (سوشل ڈیموکریٹک پارتی آف انڈیا) پر عائد کر دیا گیا۔ میلاد کے اس جھنڈے پر مسجد نبوی کی سبز گنبد چھپی ہوئی ہے اس کے باوجود کہا گیا کہ یہ جھنڈا ایس ڈی پی آئی کا ہے اور ایس ڈی پی آئی ریاست یا ماحول خراب کر رہی ہے۔ تاہم پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر انکشاف کیا کہ جھنڈا ملند نامی شخص نے رکھا تھا جو شراب کا عادی ہے۔ پولیس نے ملند کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
یہ واقعہ چکمنگلورو کے مندر قصبہ سرنگیری کا ہے جنوبی ہند میں ہندووں کا مقدس مقام مانا جاتا ہے۔ یہاں 8ویں صدی میں ہندو فلسفی آدی شنکراچاریہ کی مورتی نصب کی گئی تھی۔ جمعرات کو یہاں جھنڈا نظر آنے کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا۔
مجسمہ پر جھنڈا ہونے کی خبر ملنے کے فوری بعد بی جے پی نے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ شوبھا کرندلاجے نے ٹوئٹ کیا ’’یہ جھنڈا ایس ڈی پی آئی کا ہے اور دانشتہ طور پر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ بنگلورو تشدد سے فعال پولیس اطلاع موصول ہونے پر فوری طور پر حساس علاقہ میں پہنچی اور حالات قابو میں کئے۔
بعد ازاں پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر بتایا کہ جھنڈا رکھنے والے شخص کا نام ملند ولد منوہر ہے۔ چکمنگلورو کے ایس پی نے کہا کہ ملند شراب کا عادی ہے اور وہ کسی تنظیم کا سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہے، نیز اس کا مقصد ماحول خراب کرنے کا نہیں تھا۔ ایس پی نے صاف کیا، ’’یہ ایس ڈی پی آئی یا کسی سیاسی جماعت کا جھنڈا نہیں ہے اور بینر پر عید میلاد کی تصویر بنی ہوئی ہے۔‘‘
ایس پی نے مزید کہا، ’’اس دن کافی بارش ہو رہی تھی اور ملند شروعات میں اپنے آپ کو بارش سے بچانے کے لئے کچھ ڈھونڈ رہا تھا، بعد میں اس نے اس کپڑے سے خود کو ڈھانپ لیا۔ پھر اسے محسوس ہوا کہ وہ مقدس چیز ہے اس لئے اس نے اسے ’بھگوان‘ کے پاس محفوظ رکھ دیا۔‘‘ تاہم، پولیس نے کہا کہ اس معاملہ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔