کرناٹک میں انسداد تبدیلی مذہب آرڈننس کو گورنر کی منظوری
بنگلورو، 19؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) گورنر تھاورچند گہلوت نے انسداد تبدیلی مذہب بل2021 کے آرڈننس کو منظوری دے دی۔ بل کو ریاستی اسمبلی میں گزشتہ سال دسمبر میں منظور کیا گیا تھا لیکن یہ کونسل میں زیرالتواء ہے جہاں حکمراں بی جے پی اکثریت سے محروم ہے۔
گزٹ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ”کرناٹک اسمبلی اور کونسل کا چوں کہ اجلاس جاری نہیں ہے اور معزز گورنر اس بات سے متفق ہیں کہ ایسے حالات موجود ہیں جو آرڈننس جاری کرنے کے لیے انہیں فوراً کارروائی کرنے کی ضرورت ظاہر کرتے ہیں۔“ آرڈننس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جس کا مذہب تبدیل ہوا ہے، اس کے والدین، بھائی، بہن یا دیگر افراد جن کا ان سے خون سے رشتہ ہے، ازدواجی تعلق ہے یا کسی بھی طور پر رشتہ ہو، وہ اس طرح کی مذہب تبدیلی پر شکایت دائر کرسکتے ہیں۔
خاطی کو تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے جو بڑھا کر پانچ سال تک کی جاسکتی ہے اور اسے 25 ہزار روپئے کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ انسداد تبدیلی مذہب قانون کو آرڈننس کے ذریعہ نافذ کرنے کی بی جے پی حکومت کی ”عجلت“ پرسوال اٹھاتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے حکمراں جماعت پرمقننہ میں مباحث اور تبادلہ خیال کے عمل کو ”اپنی سہولت سے نظرانداز“ کرنے کا الزام عائد کیا۔
یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ یہ قانون اس سے کہیں زیادہ سلگتے مسائل کی یکسوئی میں ناکام ہے انہوں نے استفسار کیا کہ ”کیا یہ روزگار تخلیق کرے گا؟ اور کیا اسے جھوٹے الزامات پر اقلیتوں کوہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انسداد تبدیلی مذہب کو اسمبلی اور کونسل میں بحث سے بچتے ہوئے آرڈننس کے ذریعہ نافذ کرنے کی اتنی عجلت کیا ہے؟“