کرناٹکا میں مانسون کا قہر:ریاست میں برسات اورسیلاب سے مرنے والوں کی تعداد ہوگئی 64۔ ہزاروں کروڑ روپوں کامالی نقصان
بنگلورو15/اگست (ایس او نیوز) امسال دیگر ریاستوں کے ساتھ کرناٹکا میں بھی مانسون نے بڑا قہر ڈھایا ہے۔ ریاست بھر سے اب تک ہونے والی تباہی کے جو اعداد و شمار موصول ہوئے ہیں ا س کے مطابق بدھ کے دن تک برسات اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعدا د 64ہوگئی تھی۔جبکہ لاپتہ ہونے والوں کی تعداد پندرہ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
بدھ کے دن جو تازہ واقعات ہوئے اس کے مطابق داونگیرے میں گھر کی دیوار گرنے سے ماں اور بیٹا ہلاک ہوئے ہیں تو چکمگلورومیں زمین کھسکنے سے ایک شخص موت کاشکار ہوگیا ہے۔کوڈوگو ضلع کے تور نامی علاقے میں لاپتہ ہونے والے بزرگ کی لاش دستیاب ہوئی ہے۔
اس مرتبہ کے خراب موسم کی وجہ سے شمالی کرناٹکا، ملیناڈو اور ساحلی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ریاست کے 11تعلقہ جات میں 6.77 لاکھ افراد کو راحت کیمپوں میں اور محفوط مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔این ڈی آر ایف کے ذرائع کے مطابق 2,217دیہات سیلاب اور برسات کے غضب کا شکار ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ریاست کے 30اضلاع میں 21پُلوں کوبری طرح نقصان پہنچا ہے۔ اور 253پُل ایسے ہیں جن پر موٹر گاڑیوں کی آمد ورفت جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔جبکہ16,400کیلو میٹر لمبی سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے جس میں 2,400کیلو میٹر لمبی سڑکیں ایسی ہیں جو پوری طرح تباہ ہوگئی ہیں اورانہیں از سرنو تعمیر کرنا لازمی ہوگیا ہے۔محکمہ پی ڈبلیو ڈی کے سیکریٹری گروپرساد کے مطابق اس سڑکوں کی مرمت اور از سر نو تعمیر کے لئے 1,500 کروڑ روپے درکار ہونگے۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ سیلاب میں جو پُل بہہ گئے ہیں اس میں ایک پُل ایسا بھی ہے جو 4.5کروڑ روپے کی لاگت سے ابھی پچھلے 6مہینے قبل ہی تعمیر کیا گیا تھا۔اس واقعے سے سرکاری منصوبوں کے ٹھیکیداروں کی جانب سے انجام دیے جانے والے تعمیری کام اور اس کے معیار پر بھی ایک بڑا سوال کھڑا ہوگیا ہے۔