کرناٹک: دلت ہونے کی وجہ سے بی جے پی ایم پی کو گاؤں میں جانے سے روکا،جانچ شروع
بنگلور،17ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ذات امتیازی سلوک کا شکار اب بی جے پی کے ایک ایم پی کو ہونا پڑا ہے۔کرناٹک کے چتردرگ سے ممبر پارلیمنٹ نارائن سوامی ٹمکر ضلع کے پاواگڑا کے گولارہٹی میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لئے تھے۔اسی دوران دیہاتیوں نے انہیں اس لئے گاؤں میں گھسنے سے روک دیا کیونکہ وہ دلت ذات سے تعلق رکھتے ہیں،گاؤں والوں سے اس دوران تھوڑی بحث بھی ہوئی لیکن ممبر پارلیمنٹ کو واپس لوٹنا پڑا۔نارائن سوامی ایک نجی سروس کمپنی کے حکام کے ساتھ پینے کے صاف پانی پروجیکٹ قائم کرنے کے لئے گاؤں میں جانے کی کوشش کر رہے تھے،تبھی دیہاتیوں نے گاؤں کی سرحد پر ایم پی کی گاڑی کو روک دیا، ممبر پارلیمنٹ نے اس کی مخالفت کی،گاؤں یادو اکثریتی ہے،ایم پی نارائن سوامی نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے انگریزی اخبار دی ہندو کو بتایاکہ مجھے گہرا درد ہوا کیونکہ مجھے دلت ہونے کی وجہ گولاراہٹی میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی،میں ان کے مسائل کو سننے اور انہیں رہائش گاہ اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے گیا تھا، کیونکہ وہ کئی سالوں سے بغیر کسی سہولت کے جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔نارئن سوامی نے کہا کہ وہ پولیس کی مدد سے گاؤں میں داخل ہو سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ گولاراہٹی کے گوللا کمیونٹی کے لوگوں نے ہمیں بتایا کہ دلت ہونے کی وجہ سے پہلے بھی ایک سابق ممبر اسمبلی تھماریپا کو گاؤں میں نہیں گھسنے دیا گیا تھا۔عینی شاہدین نے بھی کہا کہ دلت ہونے کی وجہ سے ایم پی کو گاؤں میں جانے سے روکا گیا۔ایک دیہی نے کہاکہ پرانی روایت ہے، تاریخ ہے، لہذا لوگوں نے کہا کہ ان کو اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔