مخلوط حکومت اب بھی تلوار کے سائیے میں باغی اراکین اسمبلی کو منانے سدارامیا اور ضمیر احمد کو ذمہ داری۔پیر کے دن ہی اکثریت ثابت کرنے بی جے پی کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 14th July 2019, 10:30 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،14؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی حکومت پر سے ابھی خطرہ نہیں ٹلاہے۔مخلوط حکومت کی گردن پر ابھی تلوار لٹک رہی ہے۔کانگریس۔ جے ڈ ی ایس حکومت بحال ہوجائے گی یا گرجائے گی اس سلسلہ میں ابتک کوئی واضح تصویرنظرنہیں آئی ہے۔ حالانکہ کہاجارہاہے کہ پانچ ناراض اراکین اسمبلی رام لنگاریڈی، ایم ٹی بی ناگراج، ڈاکٹر سدھاکر ریڈی،آر روشن بیگ اور منی رتنا نے اپنے استعفے واپس لینے سے متعلق غور کر رہے ہیں۔ یہ کہہ کر کچھ حدتک اپنے موقف میں نرمی لائی ہے۔ لیکن اس وقت مذکورہ پانچ اراکین اسمبلی سے ممبئی کی ہوٹل میں مقیم12باغی اراکین اسمبلی کوواپس لانا اور انہیں اپنے استعفے واپس لینے کیلئے راضی کرنا اہم ہے۔ فی الحال ایسا کوئی امکان نظرنہیں آرہا ہے۔ برسراقتدار پارٹیوں کے دیگر کئی اراکین اسمبلی بھی استعفیٰ دیکر ممبئی میں باغی اراکین اسمبلی کے گروپ میں شامل ہونے کا منصوبہ تیارکررہے ہیں۔ اطلاع ملی ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سدارامیا نے آج صبح بذریعہ فون ڈاکٹر سدھاکر کو استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کرتے ہوئے انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔ سدارامیاکو کل یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ ممبئی جاکر باغی اراکین اسمبلی کو سمجھاکر بنگلور واپس لے آئیں،اس میں کہاں تک پیش رفت ہوئی ہے،یااس تجویز پر وہ عمل کریں گے یا نہیں ابھی اس کی تفصیلات نہیں ملی ہیں۔ کانگریس کے لیڈرریاستی وزیر ڈی کے شیوکمارآج صبح ہی ہوسکوٹے میں ایم ٹی بی ناگراج کی رہائش گاہ جاکر انہیں سمجھانے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد ناگراج نے سدارامیا اور کے پی سی سی صدر دنیش گنڈوراؤسے بھی بات چیت کی۔ دونوں کو ناگراج نے یقین دلایاہے کہ چک بالاپور کے رکن اسمبلی ڈاکٹر سدھاکر کو منانے کی وہ بھرپور کوشش کریں گے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کوشش بھی شروع کردی ہے۔ناگراج نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فی الحال وہ کہیں نہیں جائیں گے وہ کانگریس کے ہی ساتھ رہیں گے۔ آج صبح نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور بھی ناگراج کے مکان پہنچ کر انہیں اپنا استعفیٰ واپس لینے کے لئے کہا۔ دیگر ناراض اراکین اسمبلی رام لنگاریڈی، منی تنا، کے سدھاکر اور آر روشن بیگ کو منانے کے لئے بھی ایسی ہی کوشش کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کمار سوامی کانگریس کے کم از کم چارناراض اراکین اسمبلی سے ملاقات کرکے استعفے واپس لینے کے لئے کہا ہے انہیں امید ہے کہ یہ چاروں اپنے استعفیٰ واپس لے لیں گے۔ ان چار میں آر۔روشن بیگ بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء رکن اسمبلی ایس آر وشواناتھ اور کارپوریٹر پدمنابھا ریڈی کی قیادت میں بی جے پی کے وفد نے آج صبح سینئر کانگریس لیڈر رام لنگاریڈی سے ان کی رہائش پر ملاقات کرکے کانگریس حلقہ میں سنسنی پیداکردی ہے۔حالانکہ اس کے بعد ریڈی نے کہا کہ 15جولائی کو اسپیکر کے روبرو حاضر ہونے سے قبل وہ اس ملاقات سے متعلق کچھ نہیں کہیں گے۔ دریں اثناء ریڈی کی بیٹی رکن اسمبلی سومیا ریڈی نے کہا کہ اس ملاقات سے متعلق انہیں کچھ بھی خبر نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کانگریس ہی میں ہوں۔ میرے باپ نے استعفیٰ دیا ہے جو کچھ پوچھنا ہے ان سے پوچھیں۔

باغی اراکین کوواپس لانے کی کوشش:   ذرائع سے اطلاع مئی ہے کہ ممبئی کے ہوٹل میں مقیم کانگریس اور جے ڈی ایس کے باغی اراکین اسمبلی کو واپس لانے خفیہ کوشش جاری ہے۔ اس ضمن میں ڈی کے شیوکمار اور جی ٹی دیوے گوڈا کا مشن ناکام ہوجانے کے بعد اب یہ ذمہ داری بی زیڈ ضمیر احمد خان کو دی گئی ہے۔یہ بھی خبر ملی ہے کہ سدارامیا اور ضمیراحمد خان کی قیادت میں کانگریس کے وفدکا آج شب یا کل ممبئی روانہ ہونے کا امکان ہے۔ کہا جارہاہے کہ کیا ممبئی پولیس اس وفد کو باغی اراکین اسمبلی سے ملاقات کرنے دے گی؟۔ ڈی کے شیوکمار جیسے طاقتور اور چالاک لیڈر کو ممبئی سے مایوس لوٹنا پڑا۔وزیراعلیٰ کمار سوامی پر بی جے پی یہ دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ پیر کے دن اسمبلی میں اعتمادکا ووٹ لیں۔ سابق وزیراعلیٰ ایڈی یورپا نے آج کہا کہ کانگریس۔ جے ڈی ایس مخلوط حکومت اکثریت کھوچکی ہے اور اس حکومت کا گرنا طے ہے۔ اس کے باوجود وزیراعلیٰ کمار سوامی نے جمعہ کے دن اسمبلی میں رضاکارانہ طورپر اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کرکے تمام کو الجھن میں ڈال دیاہے۔ وہ خود جانتے ہیں کہ ان کی حکومت اکثریت کھوچکی ہے۔ اسمبلی اسپیکر سے انہوں نے درخواست کی ہے کہ ایوان میں وزیراعلیٰ کمار سوامی کے لئے اپنی حکومت کی اکثریت ثابت کرنے فوری وقت مقرر کریں۔ ایڈی یورپا نے یہ بھی کہا کہ پیر ہی کے دن وزیراعلیٰ کو تحریک اعتماد پیش کردینا چاہئے۔ اس دن صبح بزنس اڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں ہم اس تجویز کو پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے دن کمار سوامی نے کمیٹی کو تجویز پیش کی تھی کہ چہارشنبہ کے دن تحریک اعتماد پیش کرنے کا وقت مقرر کرے۔

آزاد اراکین اسمبلی کا مطالبہ:  دریں اثناء خبر ملی ہے کہ حال ہی میں وزارت سے استعفیٰ دینے کے بعد مخلوط حکومت سے تائید واپس لینے والے دوآزاد اراکین اسمبلی ایچ ناگیش(ملباگل حلقہ) اورآر شنکر (رانی بدنور حلقہ) نے اسپیکر سے درخواست کی ہے کہ انہیں اسمبلی میں اپوزیشن کے ساتھ کرسیاں فراہم کریں۔ حالانکہ مانسون سیشن کے آغاز کے پہلے دن یہ دونوں آزاد لیجس لیٹرس سیشن سے غیر حاضررہے۔ کہا جارہاہے کہ یہ دونوں بھی اس وقت باغی اراکین اسمبلی کے ساتھ ممبئی کے ہوٹل میں قیام پذیر ہیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں یہ کہنا مشکل ہے کہ مخلوط حکومت بحال ہوگی یا گرجائے گی، اسمبلی میں برسراقتدار اتحاد کے اراکین اسمبلی کی تعداد116 (کانگریس،78، جے ڈی ایس37 اور بی جے پی۔ ایک)تھی اس کے علاوہ اسپیکر ہیں۔ اب دو آزاد اراکین اسمبلی کی تائید کے ساتھ بی جے پی اراکین اسمبلی کی تعداد 107ہوگئی ہے۔ 224رکنی اسمبلی میں اکثریت کے لئے میجک نمبر113ہے، اگر اسپیکر نے تمام16اراکین اسمبلی کے استعفیٰ قبول کرلئے تورولنگ پارٹیوں کی تعداد گھٹ کر 100ہوجائے گی، حالانکہ اسپیکر کو بھی ووٹ دینے کی گنجائش ہے تب بھی مخلوط حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے، جس طرح سے قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، اس حساب سے چار اراکین اسمبلی نے اپنے استعفیٰ واپس لے لئے تو بھی مخلوط حکومت کے اراکین کی تعداد104ہوگی جبکہ بی جے پی کی طاقت107ہے۔ حکومت کو بچانے کے لئے ہر حال میں ممبئی میں مقیم 12اراکین میں سے کم از کم4اراکین کو واپس لانا ہوگا۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...