مخلوط حکومت کو بچانے کانگریس کی کوششوں میں شدت، برگشتہ اراکین کا موقف کانگریس کی کوششوں میں رکاوٹ
بنگلورو،30/مئی(ایس او نیوز) ریاست کی مخلوط حکومت میں شامل کانگریس میں اٹھنے والے طوفان برگشتگی کو تھامنے کے لئے کانگریس کے تمام لیڈروں کی کوششیں رائیگاں جارہی ہیں۔ مرکز سے ریاستی قائدین سے بات چیت کے لئے بنگلور آنے والے مرکزی رہنماؤں غلام نبی آزاد اور کے سی وینو گوپال بھی ریاست کے حالات کو قابو میں کرنے میں شاید کامیاب نہیں ہوئے۔ مرکز میں وزیر اعظم مودی کی حلف برداری اور کابینہ کی تشکیل کے فوراً بعد ریاست کی مخلوط حکومت کے خاتمے کے متعلق بی جے پی رہنماؤں کی پیشین گوئی کے عین مطابق برگشتہ کانگریسی اپنے مطالبوں پر بضد ہیں۔ جبکہ وزارت میں توسیع اور ردوبدل کے اعلان کے ساتھ ہی کانگریس میں وزارت کے دعویداروں کو طویل فہرست پارٹی قیادت کے لئے درد سر کا باعث بنی ہوئی ہے۔ ایک طرف ریاست میں متبادل حکومت قائم کرنے کے معاملے میں بی جے پی کی ریاستی قیادت تذبذب کا شکار ہے تو دوسری طرف کانگریس کا انتشار بھی گہراہوتا جارہا ہے۔ کانگریس قائدین بشمول وینو گوپال، سدرامیا، دنیش گنڈو راؤ، پرمیشور وغیرہ نے اس حکومت کو بچانے کی کوششوں میں وزیراعلیٰ کمار سوامی کو بھی شامل کرلیا ہے۔ آج شہر کے کمار کروپا گیسٹ ہاؤز میں ان لیڈروں کی میٹنگ ہوئی جس میں حکومت کو مستحکم کرنے کے لئے درکار حکمت عملی زیر بحث آئی۔ برگشتہ کانگریس اراکین اسمبلی کو بی جے پی میں شامل ہونے سے روکنے کے لئے انہیں وزارت دینے کے لئے کئی حلقوں سے دباؤ ڈالا جارہاہے، لیکن سابق وزیراعلیٰ سدرامیا ہیں کہ وزارت میں ردوبدل کے لئے بالکل آمادہ نہیں ہیں اور اب بھی اسی ضد پر قائم ہیں کہ صرف تین مخلوعہ وزارتوں کو پر کیا جائے۔ دیگر لیڈروں بشمول وزیر اعلیٰ کمار سوامی کی طرف سے بھی سدرامیا کو یہ باور کروایا گیا کہ مخلوط حکومت کو بچاناہے تو وزارت میں بڑے پیمانے پر ردوبدل ضروری ہے، لیکن کہاجارہاہے کہ سدرامیا اس کے لئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔ میٹنگ میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ کابینہ میں ردوبدل کے بعد بھی کانگریس میں برگشتگی برقرار رہے گی ان حالات میں کیا کیا جائے ان امکانات کابھی جائزہ لیا گیا۔