غذائیت کی کمی کو دور کرنے کرناٹک میں خصوصی پروگرام کامنصوبہ، بجٹ میں اعلان کردہ التوا میں پڑے پروگراموں کو نافذ کیا جائے گا: وزیراعلیٰ بسوراج بومئی
بنگلورو،یکم ستمبر (ایس او نیوز) ریاستی وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے آج کہا کہ تین اضلاع کی لڑکیاں اور نو عمر بچوں کے درمیان غذائیت کی کمی دور کرنے کرناٹک میں ایک خصوصی پروگرام لانچ کیا جائے گا۔یہاں وکاس سودھا میں کرناٹکا ڈیولپمنٹ پروگرام کے سہ ماہی اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد بومئی نے بتایا کہ کلبرگی، رائچور اور یادگار اضلاع کے بچے غذائیت سے متاثر ہیں۔ان کے لئے خصوصی پروگرام بچوں کی صحت اور تعلیم میں زیادہ مددگار ثابت ہوگا۔اس اجلاس میں پیش کردہ ڈاٹا کے مطابق ان اضلاع کے89ہزار بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔رائچور میں بچوں کا کم وزن عام ہے۔حالانکہ یہ تعداد یادگیر میں 1.26لاکھ ہے۔ان اضلاع میں پیدائش ہی سے بچے کم وزنی اور کمزور ہوتے ہیں۔ مذکورہ تین اضلاع کے لئے خصوصی منصوبہ تیار کرنے کی حکومت پابند ہے۔
انتظامی اصلاح: بومئی نے بتایا کہ کرناٹکا اڈمنسٹریٹیو ریفارمس کمیشن۔11 کے سفارشات کو نافذ کرنے ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔کے اے آر سی۔دوم کی قیادت سابق چیف سکریٹری ٹی ایم وجئے بھاسکر کررہے ہیں جنہوں نے اپنی پہلی رپورٹ پچھلے ماہ جولائی میں حکومت کو پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں انتظامیہ میں کئی اصلاح کرنے کی سفارش کی تھی جن میں پاسپورٹ جیسے شہریوں کے تتکال میں فاسٹ سرویس راشن کی گھروں پر ڈیلیوری، کاغذات سے مکت دفاتر اور خود کے ڈکلیریشن پر انکم سرٹی فکیٹ جاری کرنا شامل ہیں۔ان سفارشات کے پہلے سیٹ میں مالگزاری، خوراک و شہری رسدات اور محکمہ ٹرانسپورٹ کا احاطہ کیا گیا ہے۔بومئی نے بتایا کہ ان میں اکثر سفارشات یکم نومبر سے نافذ کئے جائیں گے۔بومئی نے بتایا کہ ریسات میں معاشی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے نتیجہ میں امسال ریاست کی مالی صورتحال اور سدھار آیا ہے۔جی ایس ٹی وصولی میں بھی سدھار آیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کووڈ وباء کی وجہ سے ریاست کی معیشت پر بھی اثر پڑا ہے۔بومئی نے بتایا کہ بجٹ میں اعلان کردہ پروگراموں کو جلداز جلد نافذ کرنے تمام محکموں کے سربراہوں کو ہدایت دی ہے۔ دیہی علاقوں میں بھی ان پروگراموں کو نافذ کرنے کو بھی یقینی بنانا چاہئے۔وزیراعلیٰ نے انتظامیہ میں سدھار لاتے ہوئے کہا کہ چند اہم محکمہ جیسے مالگزاری، شہری ترقیات جیسے تعلیم اور دیگر محکمے ہیں، انہوں نے بتایا کہ التوا میں پڑے تمام پراجکٹوں کو دو ماہ میں کلیر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔