کشمیر کو لے کر ٹرمپ کے ’ہندو -مسلمان‘ بیان پر اویسی برہم
نئی دہلی،21/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) جموں و کشمیر کو لے کر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہندو مسلمان والے بیان پر آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے چیف اور حیدرآباد سے ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مودی حکومت کی تنقید کی ہے۔ اویسی نے پوچھا ہے کہ کیا بھارت میں ہندو مسلمان ایک مسئلہ ہے؟ اگر نہیں تو حکومت خاموش کیوں ہے۔اسد الدین اویسی نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ کیا بھارت میں ہندو مسلمان مسئلہ ہے؟ اگر نہیں تو ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان پر حکومت خاموش کیوں ہے؟ واضح ہو کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ثالثی کی پیشکش کے درمیان انہوں نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر انتہائی پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو اور مسلمان بھی ہیں اور میں نہیں کہہ سکتا کہ:’ان کے درمیان اتفاق ہے۔ ثالثی کے لئے جو بھی بہتر ہو سکے گا، میں وہ کروں گا۔اس سے پہلے کل اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ٹرمپ کے درمیان فون پر کشمیر مسئلے کو لے کر بات چیت پر بھی سوال کھڑے کیے تھے۔ اسد الدین اویسی نے کہا تھا کہ ہمارے وزیر اعظم نے فون پر کشمیر کو لے کر ڈونالڈ ٹرمپ سے بات چیت کی۔ ٹرمپ ہمارے لئے کیا ہے؟ کیا وہ پوری دنیا کے پولیس اہلکار ہیں یا وہ کوئی چودھری ہیں؟انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک باہمی مسئلہ ہے اور کسی تیسری پارٹی کو مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ 19 اگست کو وزیر اعظم مودی نے ڈونالڈ ٹرمپ سے فون پر بات چیت کر ان سے پاکستان کی جانب سے دیئے جا رہے بھارت مخالف بیانات سے آگاہ کیا تھا۔