تمل ناڈومیں شراب کی دکان بند کرانے کے لیے بیوی کی لاش کے ساتھ دھرنے پر بیٹھا ڈاکٹر
کویبٹور، 26 جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) سڑک حادثہ میں اپنی بیوی کو کھونے والے ایک ڈاکٹر نے تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن (ٹی اے ایس ایم اے سی) کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ڈاکٹر رمیش اپنی بیوی کی لاش کے ساتھ جبکڈی علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔کویبٹور کا یہ علاقہ تمل ناڈو اور کیرالہ کی سرحد پر پڑتا ہے۔ٹی اے ایس ایم اے سی تمل ناڈو حکومت کی ایک کمپنی ہے جو ہول سیل لوازمات اور شراب بیچتی ہے۔رمیش گزشتہ 29 سال سے ڈاکٹری کے پیشے میں ہے۔بیوی کی موت کے بعد وہ علاقے میں ٹی اے ایس ایم اے سی کی دکان بند کرانے کی مانگ کو لے کر مخالفت کر رہے ہیں۔دراصل ایک سڑک حادثہ میں رمیش کی بیوی شوبھنا کی موت ہو گئی۔یہ حادثہ پیر کو اس وقت ہوا جب بیٹی سادھنا کے ساتھ اسکوٹی پر سوار شوبھنا جبکڈی علاقے میں گھر دیکھ کر واپس کنوائی میں واقع اپنے گھر لوٹ رہے تھے،تبھی شرابی موٹر سائیکل سوار دو لوگوں سے ان کی لڑائی ہوگئی۔اس حادثے میں شوبھنا کی موت ہو گئی۔اسکوٹی شوبھنا چلا رہی تھیں اور 11 ویں میں پڑھنے والی سادھنا پیچھے بیٹھی تھی۔رمیش ڈاکٹر ہونے کے علاوہ علاقے کے سوشل کارکن بھی ہیں۔انہیں مقامی لوگوں کی بھی خوب حمایت مل رہی ہے،وہ بھی مظاہرے میں ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔احتجاج کی وجہ سے ہائی وے پر ٹریفک بھی قریب 6 گھنٹے تک رکی رہی۔جب جے للتا ریاست کی وزیر اعلی تھیں، تب ریاستی حکومت نے شراب بندی کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔کیرالہ اور تمل ناڈو کی سرحد پر آباد علاقوں سے مسلسل شراب کی دکانوں کو بند کرنے کی مانگ کو لے کر مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہر خاندان شراب کی وجہ سے کوئی نہ کوئی پریشانی کا سامنا کر رہا ہے۔معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کویبٹور (نارتھ) کے ریونیو ڈوزنل آفیسر (آرڈی او) وجے کمار اور ایس پی منی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مظاہرہ کر رہے لوگوں سے بات چیت کی اور ٹی اے ایس ایم اے سی دکان بند کرانے کا تحریری طور پر بھروسہ دیا۔علاقے کے لوگ گزشتہ تین سال سے ٹی اے ایس ایم اے سی دکان بند کرانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔رمیش نے میڈیا سے کہا کہ وہ ملزم پر غصہ نہیں ہیں،بلکہ اس ریاستی حکومت پر ہیں، جو یہ دکان چلا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ میری بیوی نے حادثے کے چند منٹ بعد دم توڑ دیا،زندگی کچھ منٹوں میں ختم ہو جاتی ہے لیکن حکومت اب تک یہ نہیں سمجھی ہے،دکان کچھ وقت کے لئے بند ہوئی لیکن پھر دوبارہ کھل گئی،اگر یہ ہمیشہ کے لیے بندہو گئی ہوتی تو آج میری بیوی زندہ ہوتی۔